سکاٹ لینڈ میں سائنسدانوں نے ایسی مرغیاں تیار کر لی ہیں جو کینسر کی ادویات میں استعمال ہونے والا پروٹین کے حامل انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔اس سائنسی کامیابی کا دعویٰ سکاٹ لینڈ کے روسلن انسٹیٹیوٹ نے کیا ہے جو اس سے پہلے کلون شدہ بھیڑ ڈولی کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت پا چکا ہے۔انسٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ادارے میں ہونے والی ریسرچ کے نتیجے میں ایسی مرغیوں کی پانچ نسلیں تیار ہو چکی ہیں جن کے انڈے کی سفیدی میں کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہونے والا پروٹین شامل ہوتا ہے۔اس طریقے سے اس پروٹین کی تیاری مروجہ طریقے سے کہیں سستی ہے چنانچہ ہمیں امید ہے کہ اس سے کینسر کے علاج کی لاگت بہت کم ہو جائے گی۔جینیاتی ایڈیٹنگ کے ذریعے ان مرغیوں کے جینز میں ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں کہ ان کے انڈوں کے ذریعے کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی اینٹی باڈی ایم آئی آر 24 حاصل ہوتی ہے۔
انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیری گرِفن کا کہنا تھا کہ ”آج کل تیار ہونے والی زیادہ تر ادویات کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت مہنگی ہیں۔جینیاتی طریقے استعمال میں لاکر مرغیوں کے ذریعے کارآمد پروٹین حاصل کرنے کے پیچھے کارفرما سوچ یہ تھی کہ کوئی ایسا طریقہ نکالا جائے جس کے ذریعے مطلوبہ پروٹین بڑی مقدار میں حاصل کی جا سکے۔ ایسی مرغیوں سے یہ پروٹین بہت ہی کم لاگت سے حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ یہاں صحیح معنوں میں بنیادی خرچہ ان مرغیوں کی خوراک ہی ہے۔“روسلن انسٹیٹیوٹ میں جینیاتی طریقوں سے پانچ سو مرغیاں تیار کی گئی ہیں۔ ان مرغیوں کی تیاری پندرہ سالوں پر محیط اس سائنسی منصوبے کا نتیجہ ہے جسے ڈاکٹر ہیلن سانگ کی سربراہی میں تکمیل کو پہنچایا گیا۔روسلن انسٹیٹیوٹ کے مطابق اس پروٹین کے مریضوں پر تجرباتی استعمال کا آغاز پانچ سال تک ہو سکتا ہے جبکہ ادویات کی صورت میں اس کا استعمال شروع ہونے میں مزید دس سال لگ سکتے ہیں۔