نارویجن شعبہء تجارت کے ڈائیریکٹر Harald Andersen نے کہا کہ یہ کہنا تو نہیں چاہیے لیکن اس مرتبہ ایسٹر کی چھٹیوں میں نارویجن افراد نے ناروے اور سویڈن کے درمیان واقع سرحدی علاقے کے شاپنگ سینٹروں میں ریکارڈ توڑ شاپنگ شروع کی ہے۔جس سے نارویجن کاروبار بہت متاثر ہوا ہے۔شائید اسکی وجہ یہ بھی ہے کہ اس مرتبہ ایسٹر کی چھٹیں دیر سے ہوئی ہیں اور نارویجنوں نے سیر کے بجائے شاپنگ کو ترجیح دی ہے۔اس کے علاوہ دیکھا گیا ہے کہ سویڈش تجارتی کمپنیاں ناروے کے سوشل میڈیا پر بہت ذیادہ اشتہار بازی کر رہی ہیں جس کی وجہ سے نارویجن کاروباری ادارے متاثر ہو رہے ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ نارویجن ٹیکس کا ریٹ بہت ہونا بھی اسکی ایک وجہ ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے اس سال چینی کے ٹیکس میں کمی کی ہے اس کے باوجود یہ بہت مہنگی ہے۔ناروے میں ملنے والے مشروبات سویڈش مشروبات سے ابھی تک مہنگے ہیں۔سویڈش بارڈر پہ واقع اک مارکیٹ کے اسٹور مینیجر Ole J248rgen اولے کاکہنا ہے کہ وہ اس ال کئی ملین کراؤن کی سیل کی توقع کرتا ہے۔
اس نے کہا کہ اس سال بھی سیل کا پچھلا ریکارڈ ٹوٹے گا کیونکہ ہمیں اس جمعہ کو تنخواہوں کی ادائیگی ہو چکی ہے اور یہ اچھا ہے کہ ایسٹر کی چھٹیاں لیٹ ہو گئی ہیں ہم سیل کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔
NTB/UFN