فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی ٹیم پاکستان کے دورے پر بھی آئی اور حالات و واقعات کا ازخود جائزہ لیا اور دیکھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت وغیرہ جیسے جرائم روکنے کے لیے کیا کچھ اقدامات کر رہا ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ ایف اے ٹی ایف مطمئن ہو جائے گی اور پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا لیکن اب ٹاس فورس کے سربراہ نے پاکستان کوممکنہ طور پر بلیک لسٹ کیے جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
پاکستان ٹوڈے کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے صدر مارشل بیلنگسلی نے گزشتہ روز پیرس میں تنظیم کی میٹنگ کے بعد پریس بریفنگ میں کہا کہ ”پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے معیارات پر پورا اترنے کے لیے انتہائی کم کام کیا ہے اور اسے ابھی بہت سا کام کرنا ہے۔ جون2018ءمیں پاکستان جس ایکشن پلان پر رضامند ہوا تھا، اس کے لگ بھگ تمام پہلوﺅں پر کام کرنے میں وہ ناکام رہا ہے۔“
مارشل بیلنگسلی نے مزید کہا کہ ”ایکشن پلان پر عملدرآمد میں بری طرح ناکامی پر رواں سال فروری میں اسے متنبہ کیا گیا تھا کہ انہوں نے رواں سال جنوری تک جو اہداف پورے کرنے تھے ان میں سے کوئی ایک بھی پورا نہیں ہوا۔ پاکستان کو وارننگ دی گئی تھی کہ اب مئی تک کے جو اہداف ہیں وہ ان پر ہر ممکن پورا اترنے کی کوشش کرے لیکن بدقسمتی سے اس بار بھی پاکستان نے کوئی ہدف پورا نہیں کیا۔اب ستمبر تک اسے باقی اہداف پورے کرنے ہیں لیکن مجھے خدشہ ہے کہ وہ یہ اہداف پورے نہیں کر سکے گا کیونکہ وہ پہلے کے اہداف پورے کرنے میں ہی بہت پیچھے رہ چکا ہے۔ “
واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں 26نکات پر مبنی ایکشن پلان بنایا گیا تھا جس پر 15ماہ میں عملدرآمد ہونا تھا۔ اگر پاکستان عملدرآمد میں ناکام رہتا تو اسے ایف اے ٹی ایف کی طرف سے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جانا تھا۔ اب ایک سال مکمل ہو گیا ہے اور ایف اے ٹی ایف کے سربراہ کے مطابق پاکستان کوئی بھی ہدف پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا، جس سے عندیہ مل رہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے جا رہی ہے۔