اب مت کہئے ، خاموش رہو

اب مت کہئے ، خاموش رہو
—مشرّف عالم ذوقی
مشہور صحافی راج دیپ سر دیسائی نے اپنی نیی کتاب میں صاف صاف لکھا ہے کہ امت شاہ ہندوتو کے بارے میں کیا سوچتے ہیں . شاہ کے وزیر داخلہ بننے کے ساتھ ہی ہندوستان کا مستقبل طئے ہو چکا تھا . آج کا سیاسی منظر نامہ یہ ہے کہ مودی صرف بیان دیتے ہیں اور سارے فیصلے شاہ کرتے ہیں . شاہ کا تازہ فرمان ، جو اب قانون بن چکا ہے ،ملک ہندوستان کو ایک بار پھر غلامی کے اندھیروں میں لے آیا ہے . لیکن اب خاموشی حل نہیں کب بولیں گے ؟ جب آپ کے بیٹے آپ سے چھین لئے جاہیں گے ؟ جب آپکی ملکیت پر حکومت قبضہ کر لے گی ؟ جب آپ کو در در ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا جائے گا ؟ جب آپ سے آپ کا گھر ، آپ کی زمین چھین لی جائے گی ؟ جب آپکے صحیح کاغذات کے باوجود آپکو شہریت کے حقوق سے علیحدہ رکھا جائے گا ؟ کیوں کہ یہ حکومت کچھ بھی کر سکتی ہے . جب آپکو ڈیٹینشن کیمپ کے بدبودار حجرے میں مردوں کی طرح پھیک دیا جائے گا ؟ جب آپ زہریلی گیس پی رہے ہونگے .بیمار بچے پیدا کر رہے ہونگے ؟ جب آپ بے صبری سے موت کا انتظار کر رہے ہونگے ..
دو آدمی ..اس ملک کی بساط پر خود کے تحفظ کے لئے ہندوتو کا فرمان لے کر اے . کیوں کہ ایک کی جان گجرات سے نوٹ بندی تک الجھی ہوئی تھی اور دوسرے پر قتل کے مقدمے چل رہے تھے . ٢٠١٤ ، انتخاب کی آندھی ہندوستان کے لئے موت کا پیغام لے کر آی . ملک کھوکھلا ہو گیا . آدھا حساب اسی وقت برابر ہو گیا جب گھر واپسی ، لو جہاد ، تین طلاق جیسے کھوکھلے نعرے کے ساتھ کھل کر مسلم نفرت کو ہوا دی گیی .. ہجومی تشدد کا کھیل کھیلا گیا . اور ٢٠١٩ کے چھ مہینوں کے اندر معاشی طور پر جو ملک تباہ ہو چکا تھا ، چار برس کے اندر جہاں پچاس ہزار سے زیادہ کسان خودکشی کر چکے تھے ، عورتوں پر ہونے والی زیادتی نے جہاں ہندوستان کو ریپستان بنا دیا تھا ، جہاں پچھتر کروڑ جوان نوجوان بے روزگاری کی دھند میں سما چکے تھے ، جہاں ضرورت اس بات کی تھی کہ ملک کے معیار زندگی پر توجہ دی جائے ، وہاں ان سب باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے دوسری تقسیم کا نا جائز بل ایوان میں پیش کیا گیا اور ایک کٹھ پتلی صدر جمہوریہ نے اس بل پر دستخط کر کے مسلمانوں کی ہجرت کو قانون میں تبدیل کر دیا . بابری مسجد کا ریویو پٹیشن رد کر دیا گیا جبکہ عدلیہ کے پاس سارے ثبوت مسلمانوں کے حق میں تھے . اس نا جائز ، لہو لہان دوسری تقسیم پر عدلیہ کا رخ کیا ہوگا ؟ کیا ہم تسلیم کر لیں کہ ہمارے حق میں نہیں ہوگا .عدالتیں مسلمان کے نام پر خاموش رہیں گی اور ہم لاش کی طرح سرد اور بے جان بن جاہیں گے .
تیس کروڑ اور دس کروڑ … یہ آزادی کے وقت کے اعداد و شمار ہیں . جو مسلمان پاکستان نہیں گئے ، اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ تھی کہ ہندوستان کے قیام میں مذھب کی جگہ جمہوری قدروں کو اہمیت دی گیی تھی . تب دونوں طرف سے انسانی لاشوں سے بھری ٹرینیں گزرا کرتی تھیں . قدم قدم پر سرحد کے اس پار اور پار انسانوں کا لہو بہہ رہا تھا . اس وقت فرنگی تھے . اب کون ؟ دو مضبوط انسان یا دو سب سے کمزور لوگ ؟ یہ کیسا انتقام ہے مسلمانوں سے ؟ پہلی بار کویی حکمران کھل کر مسلمانوں کے خلاف بارود اگل رہا ہے . کیا ہم واقف نہیں کہ این سی آر اور شہریت ترمیم بل ایک ہی سکے کے دو روپ ہیں . مارے جاہیں گے تو مسلمان . جلاہے جاہیں گے تو مسلمان ، لہولہان ہونے والے مسلمان ہوں گے . ہلاک ہونے والے مسلمان ہوں گے . جب عدلیہ ، پولیس ، فوج ، بینک ، الیکشن کمیشن ، خفیہ ایجنسیاں سب ان کے پاس ہیں تو تیس کروڑ مسلمانوں کی آبادی کو چٹکیوں میں مسلنے میں کتنا وقت لگےگا ؟ یہی آپ کی فکر ہے تو یاد رکھئے ، اب اس ملک کا ہندو بھی شانہ بہ شانہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے . شہادت اب اکیلے کی نہیں ہوگی .شہادت کا جام سب مل کر پییں گے مگر ملک کو نیلام نہیں ہونے دیں گے .
حیرت ہے ، اتنی نفرت تو آر ایس ایس کے پاس بھی نہیں تھی . اتنی جرت کا مظاہرہ تو کبھی آر ایس ایس نے بھی نہیں کیا تھا .. دو خوف زدہ لوگ اس ملک کو لے کر کہاں آ گئے ؟ اور تیس کروڑ مسلمان ڈیٹینشن کیمپ میں مردوں کی طرح موت کا انتظار کریں گے ، تو اس سے بڑی بھول دوسری نہیں ہو سکتی . کیا دو ہزار چوبیس تک مسلمانوں کے خون کی گنگا بہا دیں گے ؟
یہ خاموشی ٹوٹ چکی ہے .آپ اتنے خوف زدہ ہیں کہ tv پر احتجاج کو دکھانے پر پابندی لگا دی ہے . یہ شعلے اٹھے تو آسمان کی بلندیاں بھی لرز جاییں گی . صبر و تحمل کے خاموش مردوں کو جگا کر آپ نے اچھا نہیں کیا . ایوانوں سے باہر نکل کر دیکھئے .شمال مشرق میں آگ لگی ہے . اور اس وقت ہندوستان کے خطے خطے میں احتجاج کے فلک شگاف نعرے گونج رہے ہیں .
یہ نعرے سنئے .. ہم مرنے کے لئے تیار ہیں .لیکن کیب کے لئے نہیں
جب جب بات مرنے تک کی آیی ہے ، انقلاب گلی کوچوں تک پہچا ہے ، جب جب خون کا دریا بہا ہے ، تب تب فسطائی طاقتوں کو شکست نصیب ہوئی ہے .
یہ مہذب صدی کسی ڈراکیولا کے لئے نہیں ہے اور انسانی لاشوں سے گزرنے والی دوسری تقسیم کو ملک برداشت نہیں کرے گا .

اپنا تبصرہ لکھیں