تحریر: میجر افضل محمود (ریٹائرڈ)
ام حبیبہ فاؤنڈیشن کی بانی محترمہ حسن زیبا
ان کے وفد کے ساتھ سفر پر جانے کے لیےمیں ،لاہور میں حمیت اسلام کالج نیو گارڈن ٹاؤن کےمرکزی دروازے پر منتظر تھا- یہ ان کے ساتھ میری پہلی ملاقات تھی- ہم لوگ ضلع خیر پور میرس میں سیلاب متاثرین کے لیے میڈیکل ریلیف کیمپ کا اہتمام کرنے جا رہے تھے ۔ ابتدائی تعارف کے بعد ان کی سنگت میں وقت گزارنے اورامدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے میری زندگی کی تبدیلی کا ایک خوبصورت سفر شروع ہوا۔
ان کی شخصیت کے کئی زاویے ہیں؛ محبت، شفقت، ہمدردی ، متانت ، بردباری اوررواداری کا ایک مکمل نمونہ! انتہائی صوفیانہ اور روحانی شخصیت! درد، اذیت اور ضرورت میں لوگوں کو تلاش کرنے اور فوری طور پر ان کی مدد کرنے کا ایک خاص اور عظیم احساس رکھتی ہیں۔ان کے پاس قدرتی یا انسان کی تخلیق کردہ آفات کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران اور خطرے کی نشاندہی کرنےوالی ایک بہت حساس اورفعال فطرت ہے۔
انہوں نے چند ہی دنوں میں سیلاب متاثرین کے لیےایک میڈیکل کیمپ، خوراک، کپڑے اور رہائش کا منصوبہ مکمل کیا اور میں محض ایک حیران تماشائی تھا۔
ستر(70) سال سے زیادہ کی عمرمیں اتنی توانائی اور آسانی کے ساتھ ایک بہت بڑے فلاحی منصوبے کی قیادت کرنا واقعی متاثر کن ہے۔
یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ محترمہ حسن زیبا پاکستان کے امدادی اور فلاحی کام سر انجام دینے والوں کی برادری میں سب سے بہادر اور پیشہ ور رہنما ہیں۔ ان کی موجودگی میں مجھے لگا کہ میں کسی اور مدر ٹریسا یا جناب عبدالستار ایدھی کے ساتھ ہوں۔
میری تمام پاکستانی اور بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے پرزوراپیل ہے کہ محترمہ حسن زیبا اور ان کی ام حبیبہ فاؤنڈیشن کو خیراتی اور فلاحی منصوبوں کے لیے ضرور زیر غورلائیں۔
وہ نہائت پیشہ ورانہ اندازسے ہزاروں لوگوں کو آفات اور تکالیف سے نکالنے کی خدادانہ صلاحیت رکھتی ہیں- محترمہ حسن زیبا صاحبہ بے مثال صبر و تحمل اور انسان دوستی سے بھرپور ذہانت ہیں۔ایسی ساحرانہ شخصیت کہ کوئی بھی ان کی محبت ، وقار اور انسانیت کے احترام سے بیک وقت متاثر اور خوف زدہ ہو سکتا ہے!