راولپنڈی کا سو سالہ قدیم موتی بازار شہر کے قدیم ترین بازاروں میں سے ایک ہے جہاں ہر وقت رونق رہتی ہے، یہاں قائم “ایم سی ہائی اسکول” کی عمارت کبھی “کنیا آشرم” کے نام سے مشہور تھا، یہ آشرم موتی لال نامی ہندو نے تعمیر کروایا تھا جہاں خواتین پناہ لینے کے بعد سلائی، کڑھائی کرکے گذر بسر کرتی تھیں، 1883 میں اس وقت کی سرکار نے موتی لال کی قدیم حویلی کو تحویل میں لیکر سرکاری اسکول کا درجہ دے دیا، اسکول کی دیواروں پر لگی تختیوں سے معلوم ہوتا ہے قیام پاکستان سے قبل اس اسکول کا انتظام ہندو برادری کے پاس تھا، کیونکہ اسکول کی ایک دیوار کی تختی پر ہندو طلباء اور اساتذہ کے نام بھی درج ہیں، موتی بازار کے بزرگ لوگوں کا کہنا ہے کہ موتی لال ایک تاجر تھا اور اس نے نے 1900 میں موتی بازار کی بنیاد رکھی، 1947 میں یہاں صرف چند دکانیں تھیں وقت گزرنے کے ساتھ دکانوں کی جگہ شاپنگ مالز نے لے لی اس وقت یہاں 1500 سے زائد دکانیں ہیں، موتی لال کا “کنیا آشرم”جو اب “ایم سی ہائی اسکول موتی بازار” کے نام سے جانا جاتا ہے کی عمارت دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔