محبت کیا ہے؟

کہانی : مریم عباس

‏لیکچر ہال آج کچھاکچ بھرا ہوا تھا۔
‏پروفیسر ولیمز بلاشبہ یوکے بلکہ دنیا کے بہترین ماہر نفسیات مانے جاتے تھے۔
‏طلباء ان کو سننے کے لئے اپنی معمول کی کلاسز کینسل کرکے آئے تھے۔
‏پروفیسر صاحب نے اسکرین پر سلائیڈ شئیر کیں اور اپنی مخصوص گہری آواز میں بولے، “آج ہم ایک بنیادی مگر پیچیدہ سوال پر بات کریں گے—محبت کیا ہے؟”

‏سارا سمیت تمام طلباء ہمہ تن گوش تھے۔ لیکچر دلچسپ تھا۔ اس میں فرائڈ کی نفسیاتی خواہشات، ایرک فرام کی محبت کی اقسام، اور اسٹیرنبرگ کی “ٹرائی اینگلر تھیوری” سب شامل تھیں۔

‏”محبت ایک حیاتیاتی عمل ہے، ایک نفسیاتی تجربہ ہے، اور ایک فلسفیانہ معمہ بھی۔” پروفیسر مسکرائے، “لیکن کیا کوئی ایک تعریف کافی ہے؟”

‏ہال میں سرگوشیاں گونجنے لگیں۔ مختلف نظریات پر گفتگو ہونے لگی۔ کسی نے کہا محبت محض ڈوپامائن اور آکسیٹوسن کا کھیل ہے، کسی نے کہا یہ ایک سماجی معاہدہ ہے، اور کسی نے اسے تصوراتی روحانی تعلق کہا۔

‏سارا نے پروفیسرصاحب سے پوچھا آپ بتائیں محبت کیا ہے
‏پروفیسر صاحب پر سوچ انداز میں ٹہر ٹہر کے بولے

‏”محبت انوکھا جذبہ ہے کہ اسے بیان کرنا ناممکن ٹہرا۔ ازلوں سے شاعروں نے، ادیبوں نے، فلسفیوں نے، صوفیوں نے، سائنسدانوں نے، نفسیات دانوں نے ہزار تشریح کرنی چاہی
‏مگر بتا نہ پائے کہ محبت کیا ہے۔
‏سارا آپ بتائیں آپ کے خیال میں محبت کیا ہے؟”

‏ہال میں گہری خاموشی چھا گئی سب جانتے تھے سارا بلا کی ذہین لڑکی ہے اور اس کا فلسفہ اور چیزوں کو دیکھنے کا انداز ہمیشہ منفرد ہوتا ہے

‏سارا نے اپنی آنکھیں بند کی اور تخیل کی دنیا میں چلی گئی
‏اگلے کئی منٹس تک اسکی خمار بھری آواز ہر کوئی توجہ سے سن رہا تھا

‏”اپنی مصروف زندگیوں میں بڑی مشکل سے وقت نکال کر آج ہم دونوں نے فلم دیکھنے کا پروگرام بنایا تھا۔

‏میں بے دھیانی میں ٹام کروز کو اسکرین پر تھوڑی زیادہ توجہ سے دیکھ رہی تھی۔ بس اتنا ہی کافی تھا کہ اذلان کا چہرہ بجھ س گیا، تھوڑا سا عدم تحفظ اور ڈھیر ساری جیلسی سے مجھے دیکھتا رہا

‏”کیا ہوا؟” میں نے چھیڑنے والے انداز میں پوچھا۔

‏اذان نے ناک چڑھائی، آنکھیں چھوٹی کیں اور اپنے مخصوص پنجابی لہجے میں بولا، “میں راجپوت وڈ دینا!”

‏”اوہ!” میں مصنوعی حیرت سے پوچھا، “تو حضور چاہتے ہیں کہ میں صرف انہیں دیکھوں، صرف انہیں سنوں؟”

‏اذلان نے اپنا بایاں ہاتھ سارہ کی گردن کے گرد رکھا، جیسے یقین دہانی کر رہا ہو کہ وہ کہیں دور نہ چلی جائے۔ دائیں ہاتھ سے اس کے چہرے سے بال ہٹائے، ماتھے کے ساتھ ماتھا جوڑا اور دھیمے سے سرگوشی کی:

‏”ہمیشہ میری رہنا جیسے میں تمہارا ہوں اور سارے کا سارا ہوں، میں سارا ہوں

‏مجھے تمہارے ہائپوتھیلمس میں نہیں رہنا، جہاں خواہشیں لمحوں میں جاگتی ہیں اور مٹ جاتی ہیں۔
‏میں تمہاری امیگڈالا میں بسنا چاہتا ہوں، جہاں جذبات اپنی گہری جڑیں پکڑتے ہیں، جہاں محبت صرف ایک ردعمل نہیں، بلکہ ایک لازوال احساس ہے۔

‏مجھے ڈوپامائن کی وقتی سرشاری نہیں چاہیے، جو پل بھر کو چمکتی ہے اور پھر مدھم پڑ جاتی ہے۔
‏میں آکسیٹوسن چاہتا ہوں، وہ خاموش قوت جو دلوں کو باندھتی ہے، وہ لمس جو اعتبار بن جاتا ہے۔ میں سارا ہوں”

‏میں نے دونوں ہاتھوں سے اس کا چہرہ تھام کر جواب دیا
‏میں راجپوت عورت ہوں—میری طاقت میرا سیروٹونن ہے، میری وفاداری میرا واسوپریسن۔
‏میں ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی قیدی نہیں۔
‏میں سارا ہوں اور میں ساری ہوں صرف تمہاری ہوں”

‏سارا نے آنکھیں کھولیں، پروفیسر صاحب سمیت سب کے چہروں پر مسکراہٹ تھی
‏پروفیسر صاحب گویا ہوئے
‏”سائنس اور محبت کی اتنی سادہ مگر جامع تشریح آج تک نہیں سنی تھی
‏تو طے ہوا کہ محبت ایک umbrella ٹرم ہے جس میں توجہ، وقت، اہمیت، اولیت، نرمی، خلوص، اچھائی، خیال، قدر، تعریف، تجدید سمیت ان گنت جذبے، احساسات اور جذبات آتے ہیں”

‏ہال تالیوں سے گونج اٹھا
‏سارا تخیل میں بیٹھے اذلان کو مسکرا کر دیکھتے ہوئے thank you کہا اور بیگ سمیٹ کر گھر کو چل دی جہاں وہ اسکا انتظار بے قراری سے کر رہا تھا

اپنا تبصرہ لکھیں