– مری والدہ ذرا نفاست پسند تھیں ، انکا حلیہ دیکھ کر کہنے لگیں ‘اس کا حلیہ دیکھو ،شہرت اور کام دیکھو ” بہت تپاک سے ملے ایک ایک تختی کے پاس جا کر اپنے کام کی تفصیلات بتاتے رہے اتنے میں روشنیاں جل اٹھیں
اس کیٹا گری میں 6966 خبریں موجود ہیں
وہ سامنے غسل خانہ ہے، یہ نیند کی گولی ضرور کھا لینا،رات کو آرام سے سونا، کوئی چیز چاہیے ہو تو مجھے آواز دے دینا لیکن کمرے سے باہر مت نکلنا، صبح جلدی اٹھنا ہے۔۔ باریش شخص نے اسے تنبیہ کی۔ اس کے منہ میں بڑا سا نوالہ تھا اس لیے وہ محض سرہلا کررہ گیا۔کھانے کے بعد برتن سمیٹ کر وہ چلا گیا تھا اور خودکش حملہ آور چارپائی پر نیم دراز ہوگیا۔
چاہت سے تلاشے ہیں محبت سے لکھے ہیں
جو حرف ترے نام کی نسبت سے لکھے ہیں
روئیں گی انھیں پڑھ کے زمانے کی نگائیں
وہ لفظ کہ جو ہم نے اذیت سے لکھے ہیں
سردیوں میں شاید ہی کبھی گیس بند ہوتی تھی لیکن پیپلز پارٹی کے عوامی دور میں لاہور جیسے شہر میں بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 24 گھنٹے تک پہنچ چکا ہے ۔پہلے لوگ لکڑیاں جلاکر خانہ داری کرلیتے تھے اب شہروں میں لکڑیاں بھی دستیاب نہیں ہیں رہا مٹی کا تیل تو اسے بھی حکومت نے دانستہ 90 روپے فی لیٹر کر کے غریب
لڑکا Jeff اگے بڑھا مجھے آہستہ سے ہائی کہا اور ایک عورت کے کان میں کھسر پھسر کی – وہ آگے آئی اور مجھے تابوت کے پاس لے گئی آئی لن ویسے لگ رہی تھی جیسا میں نے اسے اس دِن چرچ سے واپسی پر دیکھا تھا اور وہی سرخ چمکدار بلوز پہنا تھا بلکل تیار ،مک اپ کیا ہوا، بال سامنے سے بنے ہوئی ،چہرے پر ہلکا جالی کا سیاہ نقاب — – عورت
اب ہم کیا عرض کریں؟ اگلے وقتوں کے ایک اور شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب کا ایک حکم ہمیں موصول ہوا ہے کہ: اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انھیں کچھ نہ کہو سو ہم انھیں کچھ نہیں کہتے۔ فقط پیر ویلینٹائن علیہ ما علیہ کے فضائل، مناقب اورکرامتیں ہی بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔ تو اے بزرگو! جب تک ہمارے سماج کا نطق پیر ویلینٹائن علیہ ما علیہ
غزالہ نسیم نے اپنے پراجیکٹس کوے سلسلے میںپاکستانی کمیونٹی سے استدعا کی ہے کہ وہ اس میں بھرپور حصہ لیں۔ اس طرح نہ صرف پراجیکٹ کامیاب ہو نگے بلکہ پاکستانی کمیونٹی کے بیشتر مسائل بھی حل ہو جائیں گے۔اس سلسلے میں خواتین و حضرات اپنی تجاویز اس ای میل ایڈرس پر بھیج سکتے ہیں۔
انہوں نے نارویجن کنزرویٹو پارٹی کے لیڈروں کو دھمکیاں دیں۔ اس کے علاوہ اسی طرح کے دوسرے واقعات جو کہ دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں ملا کریکر پر ان کے ارتکاب کا بھی الزام ہے۔یاد رہے
اس علاقے میں موجود پاکستانی اور انڈین کمیونٹی پر جب یہ انکشاف ہوا کہ اردو کے مشہور شاعر انکے شہر میں موجود ہیں شائقین نے صرف پانچ گھنٹوں میں ایک ادبی نشست کا اہتمام کیا۔جمشید مسرور کے مداحوں نے ادبی محفلوں کے شائقین میں تقریب کے پمفلٹس تقسیم کیے۔ پانچ گھنٹوں کی قلیل مدت میں دنیا کے مصروف ترین ملک میں اردو مشاعرے کے لیے لوگ اکٹھے
کراچی لٹریچر فیسٹیول ہفتہ اور اتوار 2012 کے روز اپنی تمام تر رونقیں بکھیرنے کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ جمعے کی رات ڈاکٹر آصف فرخی کی دعوت پر فیسٹیول کے شرکا کے اعزاز میں منعقدہ عشائیے میں بھی شریک ہونے کا موقع ملا۔ مشاہیر ادب کے ساتھ ساتھ ٹی وی اور فلم سے وابستہ کئی چہرے بھی نظر آئے جن میں زیبا بختیار، راحت کاظمی اور ساحرہ کاظمی شامل تھے۔ دہلی سے تشریف لائے ڈاکٹر خالد جاوید سے ملاقات کروا کر ڈاکٹر آصف فرخی نے ہم پر گویا ایک احسان کیا، دو گھنٹے خالد صاحب اور میں، اپنے پسندیدہ موضوع یعنی ابن صفی پر بات کرتے رہے۔