شہزادی مارتھا کی فرشتوں سے ملاقات

ففرشتوں کے راز،انکی زبان، آپ ان سے کیسے بے تکلف ہو سکتے ہیں؟یہ ہیں شہزادی کی دوسری زیر طبع کتاب کے موضوعات۔وہ ایک اسکول بھی چلا رہی ہیں۔جہاں شخصی ترقی کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ کیسے انسان اپنی حفاظت کرنے والے فرشتوں سے رابطہ کر سکتا ہے۔شہزادی کے ساتھی Nordeng کا کہنا ہے کہ یہ اسکول چند

ویلنتائن ڈے کیا ہےـ

یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اس برائی کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں۔لوگوں میں اسلامی تعلیمات کے حوالے سے آگہی پیدا کریں، اس دن اور ایسے دیگر تہواروں کے خرابیوں اور خرافات سے اپنی نوجوان نسل کو آگا کرنے کے ساتھ اسے اس دلدل میں گرنے سے بچانے کی کوشش کریں۔ اگر ہم نے ابھی آنکھیں نہ کھولیں،

جعلی پاسپورٹ رکھنے پر بچوں کو سزا نہیں دی جا سکتی ۔ سپریم کورٹ

یک صومالی لڑکی اور ایک افغانی لڑکے کو جعلی پاسپورٹ اور جعلی سفری دستاویزات پر ، پناہ کے لیے اکیلے ڈنمارک آنے کے مبینہ جرم میں ، ایسٹرن ہائی کورٹ نے چالیس چالیس دن کی قید اور اس کے بعد ملک بدری کا حکم سنا رکھا تھا اور، ڈینش ریڈ کراس اور بچوں کے تحفظ کی کونسل نے اس پر عدم تسلی کا اظہار کرتے ہوئے

رسول اعظم ۖہی ”محبوب اعظم ۖ ”ہیں

حضور نبی کریمۖ نے اُن کے لئے دُعا فرمائی۔ان کا ایک باغ تھا جو سال میں دوبار پھل لاتا تھا اور اس میں ناز بوتھی جو کستوری کی خوشبو دیتی تھی۔ ان کے پاس حضور ۖ کا عصا تھا۔جب وفات پائی تو وصیت کی کہ میرے ساتھ اس کو دفن کیا جائے ۔حسبِ وصیت ان کے قمیص اورپہلو کے درمیان دفن کیا گیا۔

السلام علیکم، ڈنمارک

تین دسمبر کو ہم پی آئی اے کی پرواز سے کوپن ہیگن پہنچے۔ اسلام آباد میں ڈینش ایمبیسی کی رابطہ افسر محترمہ حنا اختر نے ہمیں تاکید کر رکھی تھی کہ تین گھنٹے پہلے ایئرپورٹ پہنچنا ہے۔ کراچی، لاہور اور پشاور کے ساتھی ایک روز قبل ہی اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔ سب ایئرپورٹ پر بروقت پہنچ گئے۔ پی آئی اے کی بوئنگ پرواز نے بارہ بجے اسلام آباد سے اڑ کر شام کے وقت ہمیں کوپن ہیگن پہنچا دیا۔ پرواز بالکل ہموار تھی۔ دوران پرواز سروس اور طیارے کی اندرونی حالت بے

یہ ادب نہیں فحاشی ہے

جنوری کی تاریخ سے لیکر تاریخ تک جئے پور میں جو ادبی سیمینار منعقد ہوا یہ در اصل شیطانی قبیلے والوں کا میلہ تھا جہاں کثرت سے ایسی ناولوں اور کتابوں کے اقتباسات پڑھے گئے یا مصنفین نے اپنی کتابوں کے تعلق سے گفتگو کی ،جس میں یا تو خدا کے انکار پر بحث کی گئی تھی یا پھر گفتگو کا سارا دائرہ بنت حوا کی آزادی اور عریانیت کے گرد گھومتا رہا ہے کہ کس طرح نکاح ،طلاق،پردہ اور حجاب کے نام پر عورت کی خودداری پر حملہ کیا جارہا ہے۔