۔اگر پچھلے برس پر نگاہ ڈالی جائے تو اس میں سوائے اپنی ماتم کناں قوم کی چیخ و پکار کے کچھ سنائی نہ دے گا۔وہاں ظلم و جبر اور قہر کے کچھ دکھائی نہ دے گا۔وہ وطن جو جانوں کا نذرانہ دے کر اسلام اور انصاف کے نام پر لیا گیا تھا۔ آج وہاں نہ اسلام ہے اور نہ انصاف۔ بس صرف اسلام اور انصاف کا نام ہی رہ گیا ہے۔
اس کیٹا گری میں 6966 خبریں موجود ہیں
کہیں بیٹھے بیٹھے مجھے دیر ہو جاتی تو میں سوچتا کہ گھر فون کر کے بیوی کو اطلاع دے دو مگر اسی سوال کے ذہن میں آتے ہی میں اپنے اس خیال کو ذہن سے کھرچ دیتا۔ البتہ جب میں رات گئے گھر لوٹتا تو وہ مجھ سے کوئی استفسارنہ کرتی بلکہ کھوجنے والی نگاہوں سے تکتی رہتی۔ اس صورت حال سے نکلنے کے لئے میں کہتا۔
ساجدہ افضال نے لاہور میں بچوں کے لیے ہسپتال کی تعمیر کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی جو تحریک یہاں ڈنمارک میں شروع کر رکھی ہے اس کے تحت وہ اب تک سات لاکھ کرونا جمع کر چکی ہیں لیکن یہ رقم ہسپتال کی تعمیر کے لیے کافی نہیں ہے اور ساجدہ افضل اس کمی کو پورا کرنے کے لیے مختلف رفاعی فنڈز اور اپنے احباب کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
جبکہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی کام کرنے والی تنظیموں اور متحرک پاکستانی سیاستدان رعناء اسلم کا کہنا ہے کہ نارویجن محکمہء امیگریشن کا موقف درست نہیں۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ اسرائیل میں مسلمان کمیونٹی کا جان و مال محفوظ نہیں ۔ اسلیے ان پناہ گزینوں کو ناروے سے نہ نکالا جائے۔انکا کہنا ہے کہ اس وقت ناروے مین صرف
خری چہار شنبہ یعنی بدھ کو نماز ظہر کے بعد دو رکعت نماز پڑہیں۔ہر رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد تین بار اخلاص پڑہیں۔سلام پھیرنے کے بعد اسی اسی بار سورح الم نشرح سورة التین اور سورةالنصر اور سورة اخلاص پڑہیں۔
یہ نماز پڑھنے سے انشاہ رزق میں کشادگی ہو گی۔
بھارت نے اگست کے مہینے میں خبردار کیا تھا کہ اگر ڈینش حکام نے ، اسلحہ کے سمگلر ڈینش شہری نیلس ھولک کو بھارت کے حوالے کیے جانے کے سلسلے میں، اس کے خلاف ڈینش سپریم کورٹ میں چلائے جانے والے مقدمے کے دوران تمام ممکنہ ذرائعے کو بروئے کار لاتے ہوئے نیلس ھولک کو بھارت کے حوالے کیے جانے کو ممکن نہ بنایا تو، بھارت، ڈنمارک کے ساتھ اپنا تمام تعاون و اشتراک اور سانجھ پن منجمد کر دے گا ۔
احمد فراز کے بہت ہی قریبی دوست اور معروف شاعرمحسن احسان کی گفتگو میںقیمتی یادوں کا یہ عکس جھلکتا ہے ۔پشاور شہر کے مشاعرے ،ریڈیو پاکستان پشاور کی ادبی سرگرمیاں اور احمد فراز کے ساتھ گزارے ہوئے دن،انہیںیادوں کے بہترین موسم لگتے ہیں ۔ محسن احسان بتاتے ہیں ”میرے والد کی فرنیچر کی دکان تھی اور میں اسکول کے بعد اس دکان پر جاکر بیٹھا کرتا تھا ۔میری عمر کاایک لڑکا سامان مرمت کروانے کے لیے آتا،میری اس سے گپ شپ ہوتی۔یہ میر اہم عمر احمد فراز تھا ۔ہماری
جہاں تک عورت کے ذاتی مسائل کا تعلق ہے جیسے نکاح خلع و غیرہ تو ان کے متعلق شریعت نے صاف اور واضح الفاظ میں بتادیا ہے کہ کوئی بھی شخص اس پر اپنا فیصلہ لاد نہیں سکتا ،جو بھی اقدام کیا جائے گا عورت کی رضا اور خوشی کے بعد کیا جائے گا۔ایک صاحب نے اپنی لڑکی کا نکاح ایک مالدار شخص سے کرا دیا ۔لیکن لڑکی اس کو پسند نہیں کرتی تھی ،اس نے حضور ۖ سے عرض کیا ! میرے والد نے میری شادی اپنے ایک دولت مند بھتیجے سے کر دی تاکہ مجھ کو پھنسا کر اپنی تنگ دستی کا سامان مہیا کریں ۔ آپۖ نے
موجودہ حالات میں ہرانسان پریشان حال اور پریشانیوں کے حل کا متلاشی
اگر مسائل کے حل کیلئے صحیح جگہ کا انتخاب کیا جاتاتو آج دنیا مسائل کا گڑھ نہ ہوتی
کتاب اللہ اور حدیث پاک کا سہارا لینے سے تمام مسائل آسانی سے حل کیے جاسکتے ہیں
۔جہیز یا دلہن کے والد کو نذرانہ دینے کی رسم کچھ بھی نہ تھی اور باپ کو اس قدر اختیار حاصل تھا کہ جہاں چاہے اپنی لڑکی کو بیاہ دے بلکہ بعض دفعہ تو وہ اس کی کرائی شادی کو بھی توڑ سکتا تھا ۔زمانہ ما بعد یعنی دور تاریخی میں یہ حق باپ کی طرف سے شوہر کی طرف منتقل ہو گیا اور اب اسکے اختیارات