وہاں انکی ملاقات دوبئی سے ناکام لوٹ کر آنے والے مسافروں سے ہوئی۔انہوں نے انہیں خبردار کیا کہ دوبئی میں کام ملنا اور سیٹ ہونا بہت مشکل ہے۔مگر پاپا واپسی کے لیے تیار نہیں تھے۔انہوں نے اگلے روز ایک بڑی سی کشتی میں سوار ہو کر دوبئی کا رخ کیا۔کچھ دیر
اس کیٹا گری میں 6963 خبریں موجود ہیں
میں ایک ابا ہوں اور فادرز ڈے پر سب ابائوں کو مبارک دیتا ہوں۔ہمیں ایسے دن مناتے رہنا چاہیئیں۔بچوں کی ناروے میں تعلیم کے بارے میں مسعود منور صاحب نے کہا کہ والدین اکثر یہ شکائیت کرتے نظر آتے ہیں کہ ،بچے قابو نئیں آندے،ہم یہ نہیں کہتے کہ والدین اسکول اور گھر کے مابین کام کی نوعیت کونہیں سمجھتے بلکہ ایک مسلئہ تو گھریلو ماحول کا ہے۔اگر میاں بیوی میں ہم آہنگی نہیں ہو گی تو بچوں کی تربیت پر اچھا اثر نہیں پڑے گا۔ جو میاں
میںنے دنیا میں دیکھا کہ ہر کوئی دوسرے کا دشمن بنا پھرتا ہے۔ مرنے مارنے کو دوڑتا ہے اور دنگا فساد کرتا ہے۔ پھر میںنے قرآن کی یہ آیت پڑھی کہ” یقینا شیطان تمہارا دشمن ہے تم اسکو اپنا دشمن سمجھو” اسکے بعدمیں نے صرف شیطان کو ہی اپنا اصل دشمن سمجھ لیا اور انسانوں سے لڑنا بند کر دیا اب شیطان ہی سے مجھے عداوت ہے اور میں اسی سے اپنے بچائو کا پورا بندوبست رکھتاہوں اب کسی اور سے میری کوئی عداوت نہیں ہے او رمیں امن سے ہوں۔
سفیرِ پاکستان کے موثر و جامع خیالات کے اظہار کے بعد صاحبِ کتاب کو کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر کے لئے دعوتِ سخن دی گئی ۔آغاز میں انہوں نے اپنے کرم فرمائوں کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون سے اس کتاب کی اشاعت و اجراء ممکن ہو سکا۔ انہوں نے اپنے اساتذہ سرور خان سرور، پروفیسر ریاض احمد قادری اور مقتدرہ قومی زبان کے صدر نشین
سکا اثر نارویجن سیاحت پر بھی پڑا۔ان قدرتی آفات میں سیلاب اور آتش فشاں کے دھوئیں جیسی آفتیں بھی شامل ہیں۔ ان آفات کی وجہ سے دیگر یوپین ممالک سے اس سال سیاحوں کی آمد میں بہت کمی واقع ہوئی۔ بیشتر سیاحوں کے لیے ناروے ایک مہنگا ملک ثابت
اس کے علاوہ یہاں دیگر اسلامی معلوماتی مضامین بھی موجود ہیں جو نو مسلموں کے لیے رہنمائی کا کام دیتے ہیں۔یہاں پر فریضہ حج اور عید قربان کے حوالے سے مکمل معلوماتی مضامین موجود ہیں۔یہ تمام معلومات نارویجن زبان میں درج ہیں۔
بد عمل سے جو تم کو ایک نوالے کے بدلے بیچ دالے گا اور اس سے کمتر کی طرح سمجھے گا
خدا کو تلاش کرو
یہ چو نکہ ا پ کی اکلو تی اولا د تھی اس لیے آپ حضرت اسما عیل سے بے حد محبت کر تے تھے ہر وقت انھیںساتھ لیے پھرتے انھیںایک پل کے لیے بھی اپنی نظروں سے او جھل نہ ہو نے دیتے تھے خدا کو ان کا امتحان لینا مقصود ہو ا تو حکم ہوا کہ اپنے شیر خوار بچے اور اہلیہ کومکہ کے بیا باں صحرامیں چھو ڑ د و ” آپ کی فر شتہ صفت اہلیہ کو
ہمیں تو ان اشعار کا قاری چونکنے سے زیادہ خوف زدہ ہو تا نظر آتا ہے ، ساتھ ہی ساتھ اس کو جناب اثر غوری کی سلامتی کی فکر بھی لاحق ہوجاتی ہے ۔ خامہ بگوش کی رحلت کے بعد ان کے دیرنیہ ہمدم، استاد لاغر مراد آبادی ہمیں ایک چائے خانے میں بیٹھے مل گئے۔ان چھ برسوں میں وہ مزید لاغر ہوچکے ہیں لیکن بذلہ سنجی کا وہی عالم ہے جو خامہ بگوش کے ساتھ روا رکھا جاتا تھا۔ استاد نے یہ اشعار سن کر فرمایا کہ ” اس قسم کے اشعار کے ساتھ تو کسی کھنڈر ہی میں اترا جاسکتا ہے۔لیکن شاعر کو