سن دو ہزار آٹھ سے لے کر اب تک یہ نارویجن کمپنی سمندر سے مایا گیس کو دبائو کے ذریعے نکال کر بطور ایندھن استعمال کر رہی ہے۔ تا ہم اب اس کام کو مزید توسیع دینے کا ارادہ کیا گیا ہے۔یہ نیا پراجیکٹ گل فیکس کے جنوبی سمندری علاقے میں عمل میں لایا جائے گا۔اس نئے اقدام سے تیل کی پیداوار میں سالانہ تین بلین کیوبک میٹرکے حساب سے اضافہ ہو
اس کیٹا گری میں 6958 خبریں موجود ہیں
اس معاہدہ کے مطابق پی آئی اے اور ایئر بالٹک کو ہفتے میں دس پروازیں لینڈ کرنے کی اجازت ہو گی۔اس معاہدے کے تحت نہ صرف (Rygge) ریگے ائر پورٹ سے دس پروازیں کراچی اور اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گی بلکہ یورپ میں رہنے والے پاکستانیوں کو بھی یورپ کے بتیس ممالک کے
سب سے مستند روائیت یہ ہے کہ کئی برس پہلے جبکہ ناروے اس قدر امیر ملک نہ تھا ۔یہاں صرف آلو اور مچھلی ہی کھانے کو ملتے تھے۔ اس وقت تیل سمندروں
کی تہہ میں سے دریافت نہیں ہوا تھا۔نارویجن قوم تنگ دستی کے دن گزار رہی تھی۔ ایسے حالات میں مچھلی کے
جناب عبدللہ جاو ید کے مذکورہ بالا بیانات کو پڑھ کر صوفیہ ملامیہ کے اڑوس پڑوس سے تعلق رکھنے والے بہت سے حاسدوں نے کہا کہ جناب شاعر کی شاعری کوعلامتی نہیں بلکہ ‘ملامتی ‘ کہا جائے تو بہتر ہوگا، لیکن ہم ایسی شرپسندانہ باتوں پر سے کان ہی نہیں دھرتے۔ البتہ جاوید صاحب کے اس
امجد اسلام امجد آجکل پاکستان کے نادار مگر ذہین طلباء کے لیے دنیا بھر سے فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں۔انہوں نے الفلاح اسکالرشپ تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ اس سلسلے میں امجد اسلام امجد اور انور مسعود صاحب امریکہ اسپین اٹلی اور اب ناروے کے دوروں میں مصروف ہیں۔ یہ احباب یہاں پر چیریٹی مشاعرے کروا
امجد اسلام آجکل اردو اخبار ایکسپریس میں کالم نگاری کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ الحمراء آرٹس کاوئنسل میں بھی بیٹھتے ہیں۔جلد ہی معروف شاعر منشا یاد کی افسوسناک جدائی پر انکا کالم اردو ایکسپریس پر پڑھنے کو ملے گا۔ امجد اسلام اس عطیم ادبی شخصیت کے بچھڑنے پر بہت دلگرفتہ نظر آتے ہیں۔آجکل امجد ناروے میں
یہاں بسنے والے پاکستانیوں نے ان مشاعروں میں بھر پور شرکت کی اور دل کھول کر پاکستان کے نادار طلباء کے لیے عطیات دیے۔اوسلو میں ہونے والا چیریٹی مشاعرہ سب سے بڑا تھا۔اس میں چھ سو کے لگ بھگ پاکستانیوں نے شرکت کی۔یہاں سے فنڈز کی مد میں پونے تین لاکھ کرائون جمع ہوئے۔ استوانگر میں پونے دو لاکھ اور
میری پہلی کتاب برزخ میری بیوی فردوس کے نام معنون ہے جو اس وقت میری منگیتر تھی اور یہ چوتھی کتاب ان تین خوبصورت پھولوں کے نام ہے جو قدرت نے ہمارے مشترکہ آنگن میں مہکائے ہیں۔برزخ کا انتساب لکھتے و قت میں نے شائید ان بہت سی باتوں کو سوچا بھی نہیں تھا جو گزشتہ چودہ برس میں ظہور پذیر ہوئیں۔اور
یہ افسوسناک کہانی ہے ،دینہ کے جہانگیر اعوان کی جو 1990ء میں اپنے گھر گلشن دیس مٹی کی خوشبو اور خونی رشتوں کی بہاریں چھو ڑ کر سیاحت کے ویزے پر امریکہ آیا ۔اور اپنے پسینے سے خاندان کا مستقبل سیراب کرنے لگا۔
تنہائی میں ساکن خاموش دیواروں اور چھت سے باتیں کرنے والے عام طور پر کئی ایک موذی امراض کو سینے میں بسا