طاہر نقوی کی کتاب کوئوں کی بستی میں ایک آدمی کی تقریب رونمائی

طاہر نقوی کی دو کتابوں بند لبوں کی چیخ اور دیر کبھی نہیں ہوتی کو قومی سطح کے ادبی ایوارڈ مل چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ طاہر نقوی ٹیلی ویژن کے خاصی تعداد میں ڈرامہ سیریلز۔ سیریز اور طویل دورانئے کے ڈرامے تحریر کرتے رہے ہیں۔ ان کے مشہور ڈراموں میں بارش کے بعد۔ آدم کے بیٹے۔ عمر قید۔ کسک

اسلام میں ہمسایہ کے حقوق حصہ اول

ہمسایہ کے حقوق کو مقدم جاننے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسان کو عموماً اُس شخص سے تکلیف یادکھ پہنچنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جو اس کے قریب ہوتا ہے اس لئے اسلام نے زندگی کے ہر شعبے میں ایک دوسرے انسان کے حقوق مقرر کر دئیے ہیں تاکہ ایک انسان سے دوسرے کی حق تلفی نہ ہو اور دوسرا انسان انتقامی صورت میں دکھ اور تکلیف نہ پہنچائے

نئی خاتون ڈینش وزیر اعظم کو چلنجز کا سامنا

سیاسی پنڈتوں اورقومی سیاست پر نگاہ رکھنے والے محققین کے مطابق، نئی وزیر اعظم ھیلے تھورنگ شمتھ کو اپنے انتخابی سیاسی ایجنڈے پر چلنا اور اسے پورا کرنا بہت ہی مشکل ہو جائے گا ۔ اور انہیں اپنی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمیشہ دوسری اتحادی پارٹیوں کے ساتھ لین دین اور سمجھوتے کرنے پڑیں گے ۔ اور ایسا کرنا ان کے لیے بہت

معروف نارویجن ایوارڈ یافتہ شاعر جمشید مسرور سے گفتگو حصہ اول

یہ کمزور شاعروںکا شاخسانہ ہے۔مل جل کر چلو اور ایک دوسرے کو بڑھاوا دو۔لیکن اس سے فرق کوئی نہیں پڑتا۔آخری دوڑ میں صرف شاعر ہی جیتتا ہے۔گروہ بندیاں پیچھے رہ جاتی ہیں۔کیا کسی نے سنا ہے کی فیض صاحب ،محمود درویش یا علامہ اقبال کا بھی کوئی گروہ تھا جو انکو بڑہاوہ دیتا تھا۔ میں بہت کم لکھنے والا اور کم گو شخص تھا۔اس کے علاوہ اپنے

ناروے میں معروف شعرائ ا مجدا سلام امجد اور انور مسعود کا دورہ

الفلاح اسکالر شپ اسکیم کا بنیادی مقصد صاحب ثروت افراد کے مالی تعاون اور سرپرستی سے ضرورتمند طلباء و طالبات کو اسکول کالجوں یونیورسٹی میڈیکل کالج ، اور ٹیکنیکل اداروں کی سطح پر تعلیم دلوا کر معاشرے میں مربوط کرنا ہے۔

بطور قوم زوال کی جانب سفر

زوال کا ایک سبب نہیں ہوتا بلکہ اسباب ہوتے ہیں یعنی یہ ایک چیز یا کسی چھوٹی سے حرکت سے نہیں آتا بلکہ اسکے پیچھے ایک لمبی مدت اور اسباب ہوتے ہیں جس کے آثار آہستہ آہستہ نمایاں ہوتے ہیں۔لفظ زوال کی وضاحت اس لئے ضروری تھی کیونکہ اوّل جب بھی کوئی قوم اسکی لپیٹ میں آتی ہے تو اسباب کے ساتھ اسکی تاریخ بھی رقم ہوتی ہے۔ بدقسمتی

ڈینش سفیر اور پاکستانی پولیس

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہمارے پڑوسی اور جنگجو ملک کا حکمران اپنی فوج کی پریڈ ملاحظہ کر ر ہا تھا۔اچانک کسی نے شرات سے کہ دیا کہ وہی آ گیا ہے ۔ حکمران بیچارہ ڈر کے مارے اپنی مسلح فوج کی پریڈ چھوڑ کر سر پہ پائوں رکھ کر میدان سے بھاگ گیا۔ یہ منظر دنیا کے تمام ٹی وی چینلز پر بڑے

ڈنمارک میں الیکشن

ڈینش ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر پیا شاریگارڈ نے بیان دیا ہے کہ انکی پارٹی بدستور موجودہ حکومت کی حمائیت ہی کرے گی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ایسی صورتحال میں ڈینش انتخابات کی کو ئی خاص وجہ نہیں ۔ تاہم اگر یہی پارٹی بدستور برسر اقتدار رہی تو یہ ڈینش تاریخ کی