ہمسایہ کے حقوق کو مقدم جاننے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسان کو عموماً اُس شخص سے تکلیف یادکھ پہنچنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جو اس کے قریب ہوتا ہے اس لئے اسلام نے زندگی کے ہر شعبے میں ایک دوسرے انسان کے حقوق مقرر کر دئیے ہیں تاکہ ایک انسان سے دوسرے کی حق تلفی نہ ہو اور دوسرا انسان انتقامی صورت میں دکھ اور تکلیف نہ پہنچائے
اس کیٹا گری میں 6967 خبریں موجود ہیں
سیاسی پنڈتوں اورقومی سیاست پر نگاہ رکھنے والے محققین کے مطابق، نئی وزیر اعظم ھیلے تھورنگ شمتھ کو اپنے انتخابی سیاسی ایجنڈے پر چلنا اور اسے پورا کرنا بہت ہی مشکل ہو جائے گا ۔ اور انہیں اپنی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمیشہ دوسری اتحادی پارٹیوں کے ساتھ لین دین اور سمجھوتے کرنے پڑیں گے ۔ اور ایسا کرنا ان کے لیے بہت
یہ کمزور شاعروںکا شاخسانہ ہے۔مل جل کر چلو اور ایک دوسرے کو بڑھاوا دو۔لیکن اس سے فرق کوئی نہیں پڑتا۔آخری دوڑ میں صرف شاعر ہی جیتتا ہے۔گروہ بندیاں پیچھے رہ جاتی ہیں۔کیا کسی نے سنا ہے کی فیض صاحب ،محمود درویش یا علامہ اقبال کا بھی کوئی گروہ تھا جو انکو بڑہاوہ دیتا تھا۔ میں بہت کم لکھنے والا اور کم گو شخص تھا۔اس کے علاوہ اپنے
الفلاح اسکالر شپ اسکیم کا بنیادی مقصد صاحب ثروت افراد کے مالی تعاون اور سرپرستی سے ضرورتمند طلباء و طالبات کو اسکول کالجوں یونیورسٹی میڈیکل کالج ، اور ٹیکنیکل اداروں کی سطح پر تعلیم دلوا کر معاشرے میں مربوط کرنا ہے۔
زوال کا ایک سبب نہیں ہوتا بلکہ اسباب ہوتے ہیں یعنی یہ ایک چیز یا کسی چھوٹی سے حرکت سے نہیں آتا بلکہ اسکے پیچھے ایک لمبی مدت اور اسباب ہوتے ہیں جس کے آثار آہستہ آہستہ نمایاں ہوتے ہیں۔لفظ زوال کی وضاحت اس لئے ضروری تھی کیونکہ اوّل جب بھی کوئی قوم اسکی لپیٹ میں آتی ہے تو اسباب کے ساتھ اسکی تاریخ بھی رقم ہوتی ہے۔ بدقسمتی
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہمارے پڑوسی اور جنگجو ملک کا حکمران اپنی فوج کی پریڈ ملاحظہ کر ر ہا تھا۔اچانک کسی نے شرات سے کہ دیا کہ وہی آ گیا ہے ۔ حکمران بیچارہ ڈر کے مارے اپنی مسلح فوج کی پریڈ چھوڑ کر سر پہ پائوں رکھ کر میدان سے بھاگ گیا۔ یہ منظر دنیا کے تمام ٹی وی چینلز پر بڑے
ڈینش ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر پیا شاریگارڈ نے بیان دیا ہے کہ انکی پارٹی بدستور موجودہ حکومت کی حمائیت ہی کرے گی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ایسی صورتحال میں ڈینش انتخابات کی کو ئی خاص وجہ نہیں ۔ تاہم اگر یہی پارٹی بدستور برسر اقتدار رہی تو یہ ڈینش تاریخ کی
اے پی پارٹی نے الیکشن میں اپنی خاتون پارلیمنٹ ممبر آنے مارت کو کھو دیا ہے۔جو کہ شمالی علاقہ کی نمائندگی کرتی تھیں اور وزیر اعظم کی مشیر خاص تھیں۔اس کے ساتھ ہی نارویجن اخبار داگ بلادے کے مطابق ایک اور خاتون
بیگم فردوس عاشق نے اپنے دورے میں نارویجن وزیر اطلاعات سے بھی ملاقات کی جس میں دو طرفہ منصوبوں کے تحت پاکستان کو مزید ٹیکنالوجی فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ تاہم بیگم فردوس نے واضع کیا کہ گذشتہ کئی برسوں سے تشدد اور تخریب
لیکن افسوس صد افسوس یہ صرف میری خوش فہمی اس وقت تک برقرار رہی جب تک قائد زندہ رہے وہ مجھے مضبوط و مستحکم کرنے پر کمربستہ رہے۔ یہ میری بد قسمتی کہ میرے محسن کی زندگی نے کچھ زیادہ وفا نہ کی اور مجھے تنہا چھوڑ گئے۔ بس پھر تو کیا بتائوں کہ مجھ پر کیا گیا گزری ،بجائے یہ کہ میری بنیادوںکو مضبوط سے مضبوط تر