بیچارے حکمران

ایک وزیر عالی مرتبت نے تو سرے سے جوتے والے واقع کو ماننے سے ہی انکار کر دیا۔کیا کہنے آپ کے۔ایسے حاکم وقت کے مداحوں کا رول بہت قابل تعریف ہے۔وہ ہر لمحہ میڈیا کے چلتروں کا جواب دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ یقیناً انہیں اپنے بیچارے حاکم پہ ترس ا تا ہو گا۔انکے جانثاروں کے لیے یہ بہت کڑی گھڑی ہے۔انہیں

میلان کی گلیوں میں ننگے پائوں، حصہ سوم

۔مجھے اپنے ناروے کے فٹ پاتھ پہ گرم دوپہروں میں ننگے پائوں چلتی ہوئی حسینائیں اوراپنے وطن میں کچی پگڈنڈیوں پہ جوتے بناء چلتی ناریاں یاد آ گئیں۔تب میں نے فوراً عائشہ کے اس فیصلے کی بھر پور تائید کی۔یہاں تو لوگ کیا کیا اتار دیتے ہیں اگر تم سینڈل اتار دو گی تو کون سی آفت آ جائے گی۔یہ سنتے ہی عائشہ نے جھٹ سے سینڈل اتار کر ہاتھ میں پکڑ لیے اور اس کے تھکے ہوئے چہرے پہ آسودگی سی پھیل گئی۔وہاں نہ کسی

اوسلو میں چیمبر ف کامرس کا تعزیتی پروگرام

اوسلو میں چیمبر آف کامرس کی جانب سے ہفتہ کے روز دھماکے اور جزیرے پر ایک نسل پرست نارویجن کے ہاتھوں ہلاک ہو نے والوں کے لیے تعزیتی اجلاد منقعد ہوا۔ اس اجلاس مین نارویجن سیاسی پرٹیز اور پارلیمنٹ کے ممبروں نے شرکت کی۔ پاکستانی پارلیمنٹ ممبران میں ہادیہ

آم سے علاج

                                                                                                                                                       

اوسلو کی بزنس وومن ظل ہمائ سے انٹر ویو

ناروے میں مسلم خواتین کے بارے میں ہماء نے کہا کہ ان کے لیے کوئی مسلہء اور رکاوٹ نہیں ہے۔ کم از کم نارویجن حکومت اور نارویجن لوگوں کی طرف سے تو نہیں۔ البتہ اگر کوئی خطرہ اور رکاوٹ ہے تو ہمارے اپنے لوگوں کی طرف سے ہے۔ جو کہ ہر موقعہ پر ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے سے باز نہیں آتے۔ہمیں ان گوروں سے کوئی خطرہ نہیںہم جیسے چاہیں بزنس بڑھا سکتی ہیں۔ ہاں ہمیں مقامی زبان ضرور آنی چاہیے۔ نارویجن لوگ اس بات کا بہت برا ناتے ہیںکہ ہم ان