س خاندانی فنکار کی فنکاری میں کوئی مضائقہ نہیں بے شک وہ چاکلیٹی ہیرو کی شکل والے والد کا ایسا بیٹا ہے جسے بلاشبہ ملک چاکلیٹ ہیرو قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کے فن کی بلندی میں تو کوئی شک نہیں لیکن مگر بیشتر ڈراموں میں اسے ایک عجیب افتاد کا سامنا
اس کیٹا گری میں 1144 خبریں موجود ہیں
ناروے میں بسنے والے پاکستانی بھی کئی مسائل کا شکار ہیں جن کے لیے نارویجن پاکستانی سیاستدان آواز اٹھا سکتے ہیں۔ ان مسائل میں پاکستانیوں کی بیروزگاری اور اسکولوں میں اردو زبان سکھانے کے بندوبست جیسے مسائل شامل ہیں۔اس ضمن میں اب تک کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔ ان مسائل کے حل کے لیے سب پاکستانیوں کو منظم ہونا
زوال کا ایک سبب نہیں ہوتا بلکہ اسباب ہوتے ہیں یعنی یہ ایک چیز یا کسی چھوٹی سے حرکت سے نہیں آتا بلکہ اسکے پیچھے ایک لمبی مدت اور اسباب ہوتے ہیں جس کے آثار آہستہ آہستہ نمایاں ہوتے ہیں۔لفظ زوال کی وضاحت اس لئے ضروری تھی کیونکہ اوّل جب بھی کوئی قوم اسکی لپیٹ میں آتی ہے تو اسباب کے ساتھ اسکی تاریخ بھی رقم ہوتی ہے۔ بدقسمتی
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہمارے پڑوسی اور جنگجو ملک کا حکمران اپنی فوج کی پریڈ ملاحظہ کر ر ہا تھا۔اچانک کسی نے شرات سے کہ دیا کہ وہی آ گیا ہے ۔ حکمران بیچارہ ڈر کے مارے اپنی مسلح فوج کی پریڈ چھوڑ کر سر پہ پائوں رکھ کر میدان سے بھاگ گیا۔ یہ منظر دنیا کے تمام ٹی وی چینلز پر بڑے
لیکن افسوس صد افسوس یہ صرف میری خوش فہمی اس وقت تک برقرار رہی جب تک قائد زندہ رہے وہ مجھے مضبوط و مستحکم کرنے پر کمربستہ رہے۔ یہ میری بد قسمتی کہ میرے محسن کی زندگی نے کچھ زیادہ وفا نہ کی اور مجھے تنہا چھوڑ گئے۔ بس پھر تو کیا بتائوں کہ مجھ پر کیا گیا گزری ،بجائے یہ کہ میری بنیادوںکو مضبوط سے مضبوط تر
اس کی کئی وجوہات ہیں۔سب سے پہلی وجہ تو یہ ہے کہ بیشتر پاکستانی امیدواروں کا پاکستانی کمیونٹی سے رابطہ ہی کم ہے۔ہونا تو یہ چاہیے کہ پاکستانی ووٹرز کے ووٹ تو پاکستانی امیدواروں کو ہی دیے جانے چاہیں۔لیکن شائید انہیں ایک دوسرے پر اعتبار ہی نہیں۔کیونکہ ایک تو پہلے سے موجود پاکستانی سیاستدانوںکا پاکستانی مسائل پر سرد رویہ اور
لوگوں نے دیکھا کہ پل کے نیچے کھڑے ایک بزرگ گرنے والے بموں کو پکڑ پکڑ کر ایک طرف رکھ رہے تھے۔جب کہ پل اسی شان سے اپنی جگہ پر کھڑا دشمنوں کا منہ چڑا رہا تھا۔دشمن نے پاکستان کی سرحدوں پر کئی محاذ کھولے لیکن اپنے ہر محاذ پر اسے منہ کی کھانی پڑی۔اور وہ بے بسی سے کھسیانی بلی کھمبا نو چے کے مصداق اپنی بہادری اور کامیابی
۔اس موقع پر ہمارے لیڈروں اور حکمرانوں کو مل کر انڈین فوج سے معافی مانگنی چاہیے،انہیں ہاتھ جوڑ کر انہیں کہنا چاہیے کہ ماضی میں ہمارے بزرگوں نے انکی فوج کے ساتھ جو حرکت کی انہیں ڈنڈے مارے اور نعروں ے ڈرایا اب ایسا نہیں ہو گا، بلکہ انہیں اس فعل پر کانوں کو ہاتھ لگا
واضح عدالتی حکم کے باوجود حکومت کی طرف سے سوئس کیسز بحال نہیں کئے جاسکے۔ عدالت نے پی سی او ججز کے حوالے سے بھی آرڈر جاری کررکھا ہے، لیکن تاحال وفاقی وزارت قانون نے ان پی سی او ججز کا جج عہدہ نہ ہونے کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا، اسلام آباد کے ایف نائن پارک کیس میں عدالت نے سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران
کیا نارویجن بیرون ملک سیٹل نہیں ہوتے؟ کیا وہ کسی ملک کی اقلیت نہیں ہیں۔ نارویجن لوگ بھی روزگار اور شادیوں کے سلسلے میں دوسرے ممالک میں جاتے ہیں وہاں اقلیت بن کر رہتے ہیں ۔امریکہ اور کینیڈا برطانیہ میں انکی بھی کالونیاں ہیں۔ اگر انکے ساتھ بھی ایسا امتیازی اور متعصبانہ