امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ٹویٹ میں الفاظ کے چناؤ کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،ہم جموں وکشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تصور کرتے ہیں۔
دنیا نیوز کے مطابق یہ وضاحت امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کی۔امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں جموں و کشمیر کے لیے بھارتی کشمیر کا لفظ استعمال کیا تھا،جس پر پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے اپنے بیان کہا تھا کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ٹویٹ پر ہمیں مایوسی ہوئی ہے۔جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیرینہ مسائل میں سے ایک ہے جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے حل نہیں ہو سکا۔ جموں وکشمیر کے لوگوں کی سیاسی اور اقتصادی ترقی حق خود ارادیت کے حصول کیلئے ان کی خواہشات سے منسلک ہے۔ امریکہ سمیت عالمی برادری کو بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی روکنے کیلئے بھارت پر زور دینا چاہیے۔