پولیس نے اوسلو میں چالیس مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔اوسلو میں ہفتہ کی رات ایک مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین شام کے علاقے آفرین میں کردوں کے خلاف ترک حملوں اور انکی میڈیا کوریج کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔
مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ترکی کی نسل پرستی کے خلاف نعرے درج تھے۔مظاہرین کا گروپ این آر کے کے علاقے سے شروع ہوا اور اوسلو کے مرکز کی جانب مارچ شروع کر دی۔جہاں ایک گروپ نے ٹرام روک لیاور ٹریفک میں خلل دالنے کی کوشش کی۔پولیس نے انہیں رضاکارانہ طور پر رکنے کو کہا۔مگر مظاہرین رضاکارانہ طور پر نہ رکے۔اس مظاہرے کی اطلاع پولیس کو نہیں دی گئی تھی۔
بیس جنوری کو ترکی نے شامی علاقے آفرین میں کرد گروہوں کی سرکوبی کے لیے حملہ کیا۔اس کے بعد شامی صدر کو وارننگ دی کہ آفرین کا علاقہ خطرے میں ہے لیکن شامی صدر نے یہ بات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔اس وقت شام میں دو ملین کرد افراد مشرقی شمالی علاقے میں ہیں جو کہ ترکی کے بارڈر سے ملتا ہے۔کرد ملٹری کے گروہوں نے ترکی کے بارڈر کے شامی علاقے آفرین،جزیرہ اور فرات پر قبضہ کر لیا ہے۔
پولیس کے رکن آؤنے Aune نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ مظاہرین شاممیں ترک حملے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔
NTB/UFN