سویڈن کی ڈائری
عارف محمود کسانہ
اسٹاک ہوم سویڈن
مسلمان اور وقت کی پابندی
عیدالفظرسویڈن میں روائتی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی۔اتوار کی چھٹی اور ایک ہی روز مل کر عید کرنے سے مزہ دوبالا ہو گیا۔اسٹاک ہوم میں پاکستانیوں کے عید کے روز دوالگ اجتماعات ہوئے ،جس میں ہماری روائیتی عدم پابندیء وقت دیکھنے کو ملی۔نماز جمعہ ہو یا عید کی نماز عموماً لوگوں کی طرف سے وقت کی پابندی نہیں کی جاتی۔حالانکہ صلواة تو مقررہ وقت پر ہی فرض کی گئی ہے۔اسٹاک ہوم میںہونے والے عید کے اجتماعات میں عید کی نماز پون گھنٹے کی تاخیر سے ادا کی گئی۔جس میں عبادت کی روح متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن لوگوں نے گاڑیاں پارک کی ہوئی تھیں۔تاخیر کی وجہ سے انہیں جرمانہ ادا کرنا پڑا۔
یورپ میں ایک مدت سے رہنے کے باوجود ہماری سماجی ثقافتی تقریبات تاخیر سے شروع ہوتی ہیںاور قیمتی وقت کے زیاں کا احساس تک نہیں ہوتا۔لیکن جب ہمیں یورپی محافل یا ڈاکٹر کے پاس جانا ہو وہاں ہم وقت پر چلے جاتے ہیں۔کمیونٹی کے رہنمائوں بالخصوص مذہبی شخصیات کو اس بات کا احساس کر کے اجتماعات اور نماز وقت پر کروانے چاہئیں۔اور جو لوگ دیر سے آئیں انہیں اس بات کا خمیازہ بھگتنا چاہئیے تاکہ وہ آئندہ پابندیء وقت پر مجبور ہو جائیں۔یہ علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا احساس کریں مگر اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ہمارے رہنماء اور علماء خود بہت دیر سے آتے ہیں۔یہ کلچر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے خصوصاً یورپ میں جہاں وقت کی پابندی کا خیال رکھا جاتا ہے۔اس کی جھلک ہماری اجتماعی زندگی میں نظر آنی چاہیے۔
سویڈن میں ترک لوگوں کی مساجددیگر ممالک کے لوگوں سے ذیادہ ہیں۔انہوں نے مساجد کو صرف عبادت تک محدود نہیں رکھا بلکہ انہیں انہوں نے کمیونٹی سنٹر بنا رکھا ہے۔جس سے عوام میں مساجد میں دلچسپی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔دوسری بات یہ ہے ہ وہاں نماز جمعہ کا خطبہ تین زبانوں یعنی ترکی ،عربی اور سویڈش میں دیتے ہیں۔جبکہ پاکستانی مساجد میں صرف عربی زبان میں خطبہ دیا جاتا ہے جو کہ حاضرین کی سمجھ سے بالا تر ہوتا ہے۔خطبہ جمعہ جسے واجب کا درجہ دیا جاتا ہے۔جمعہ کے خطبہ کا نہائیت اہم حصہ ہوتا ہے۔جس میں شرکاء کو پند ونصائح کے علاوہ دینی احکامات کا درس دیا جاتا ہے اسی صورت میں سمجھنا ممکن ہے جبکہ خطبہ اجتماع کی زبان میں دیا جائے۔ترکی لوگوں کی طرح مقامی زبان اپنا کر اسے مزید موثر بنایا جا سکتا ہے۔ہمارے بعض خطیب حضرات تو دور ملوکیت کے خطبات دہرا رہے ہوتے ہیں۔ان میں کہا جاتا ہے کہ سلطان زمین پر اللہ کا سا یہ ہے جو کہ قرآنی تعلیمات کے مطابق نہیں ہے۔