ملک بدر کیے جانے والے بچوں کی واپسی کا مسلہ

کئی تارکین وطن بچے جو طویل عرصے سے ناروے میں مقیم تھے انہیں ملک بدر کر دیا گیا تھا۔یہ اس سمجھوتے کا نتیجہ تھا جو کہ پارلیمنٹ وینسترے اور عوامی پارٹی آر ایف آر پی پارٹی کے درمیان طے پایا تھا۔مگر پولیس کی غلطی سے ان بچوں کو ملک سے باہر بھیج دیا گیا۔اب سیاستدانوں کا موقف یہ ہے کہ ان بچوں کو دوبارہ ملک واپس بلایاجائے جبکہ ایف آر پی کے جان ایلنگسن کے مطابق یہ ناممکن ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کاروائی سے پارٹی کا امیج خراب ہو جائے گا۔جبکہ وزیر دفاع پہلے ہی پارلیمنٹ میں اس سلسلے میں وضاحت کر چکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اخبار برگن ٹائمز کے مطابق ایف آر پارٹی کے کئی ممبر اس بات پر متفق ہیں تو اس پارٹی کے انتیس ممبران پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا کہ ان کا کے آر ایف اور ایف آر پارٹی کے موقف کے بارے میںکیا خیال ہے تو اکثریت نے اس بات کی مخالفت کی اور جسٹس منسٹر کے ساتھ رویہ پر مزمت کی۔جبکہ سوشل وینسترے پارٹی نے پناہ گزین بچوں کو ملک واپس لانے کی حمائیت کی ہے لیکن کے آر ایف اور وینسترے پارٹی اس بات پر متفق نہیں ہیں۔جبکہ اس مسلے پر پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر حل نکالنا ضروری ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں