پرائیویسی پالیسی میں کڑی تبدیلیاں کرنے کے سبب لاکھوں صارفین واٹس ایپ کو چھوڑ کر اس کے مقابلے میں کھڑی دیگر ایپلی کیشنز ’ٹیلی گرام‘ یا ’سگنل‘پر شفٹ ہونا شروع ہو گئے۔ میل آن لائن کے مطابق فیس بک کی ملکیت میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کی طرف سے چند دن قبل اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف واٹس ایپ خود اپنے پاس محفوظ کرے گی بلکہ یہی ڈیٹا فیس بک، انسٹاگرام اور فیس بک کی ملکیت دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ شیئر بھی کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی 8فروری سے لاگو ہونے جارہی ہے اور صارفین کے پاس اس پالیسی سے بچنے کا کوئی چانس نہیں ہے۔ اگر وہ اس نئی پالیسی سے اتفاق (Agree)نہیں کرتے تو ان کے اکاﺅنٹ بند کر دیئے جائیں گے۔ جو شخص واٹس ایپ استعمال کرنا چاہتا ہے اسے بہرحال اس نئی پرائیویسی پالیسی کو قبول کرنا پڑے گا۔ تاہم اس امر کا واٹس ایپ کی مقبولیت پر بہت منفی اثر پڑا ہے۔ اس کی طرف سے نئی پرائیویسی پالیسی کا اعلان 7جنوری کو کیا گیا تھا، اس کے بعد سے اب تک ٹیلی گرام کو 17لاکھ اور سگنل کو 12لاکھ لوگ ڈاﺅن لوڈ کر چکے ہیں۔
ان کے برعکس واٹس ایپ کو اس عرصے میں 13لاکھ لوگوں نے ڈاﺅن لوڈ کیا حالانکہ عام طور پر واٹس ایپ کو دوسری دونوں ایپلی کیشنز سے کہیں زیادہ ڈاﺅن لوڈ کیا جاتا تھا۔ جنوری کے پہلے 7دن میں واٹس ایپ کو ڈاﺅن لوڈ کیے جانے میں دسمبر کے آخری 7دنوں کی نسبت 13فیصد کمی واقع ہوئی اور کمی کا یہ رجحان تیزی پکڑ رہا ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ واٹس ایپ چھوڑ کر ٹیلی گرام یا سگنل پر منتقل ہو رہے ہیں۔