شازیہ عندلیب
سوشل میڈیا میں بھی سیلف ریسپیکٹ ہوتی ہے۔آجکل یہ ہر شخص کی زندگی کا لازم و ملزوم حصہ بن چکا ہے۔ہر شخص بالواستہ یا بلا واسطہ اس سے متاثر ہوتا ہے خواہ وہ اسے استعمال کرے یا نہ کرے۔اس لیے اس کے بھی کچھ آداب ہیں۔آجکل ایک بڑی وباء ہے کہ لوگ ادھر ادھر سے تحریریں اقوال اور بعض اوقات ضعیف احادیث کاپی کر کے پیسٹ کرتے ہیں اس کے بعد یہ درخواست کرتے ہیں کہ اسے لائک کریں۔ایسے لوگ خود تو کسی کو لائک کرنا تو دور کی بات ہے کبھی ریمارکس تک نہیں دیتے۔انہیں صرف اپنی ہی پوسٹ نظر آتی ہے جیسے سب لوگ صرف ان کی کاپی شدہ پوسٹ ہی پڑھنے کے لیے فیس بک کھولتے ہیں اس لیے انکی اس درخواست پر انہیں آناً فاناً لائک کردیں گے۔تاکہ انکا صفحہ دنیا کا سب سے بڑا صفحہ بن جائے۔جبکہ ان سے ذیادہ بہتر صفحات اورسائٹس پہلے سے موجود ہیں تو پھر لوگ آخر آپ کا صفحہ ہی کیوں لائک کریں؟؟؟
کوشش کریں کہ اپنی ذاتی تحریریں لکھیں جن میں سبق ہو تحریر خواہ کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو آپ کی اپنی ہو۔دس تحریریں لکھیں گے توایک تو ضرور بہترین ہو گی۔اگر آپ کی تحریر اس لائق ہو گی تو لوگ خود ہی لائک کریں گے بغیر کسی فرمائش کے۔ورنہ تو ایسے لگتا ہے جیسے کوئی آوازیں لگا رہو ۔۔۔
اللہ کے واسطے میر پوسٹ کو لائک کرو جو لائک کرے اسکا بھی بھلا اور جو نہ لائک کرے اسے تو اللہ ہی سمجھے ۔۔۔کیا سمجھے ؟؟