کورونا وائرس کے باوجود جنوبی کوریا میں انتخابات مگر اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ خبرآگئی

کورونا وائرس کے باوجود جنوبی کوریا میں انتخابات مگر اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ خبرآگئی

جنوبی کوریا نے کورونا وائرس کے بعد اس کے خوف کو بھی شکست دے دی۔ حکمراں جماعت نے ملک میں عام انتخابات کروا کے نہ صرف بڑی کامیابی سمیٹ لی بلکہ کورونا وائرس سے پریشان حال عوام کے حوصلے بھی بلند کردیے۔

گزشتہ روز جنوبی کوریا میں عام انتخابات کاانعقاد ہوا جس کے کے نتائج سامنے آگئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق جنوبی کوریا میں حکمراں ڈیموکریٹک پارٹی نے تین سو میں سے ایک سو تراسی نشستیں حاصل کرکے واضح اکثریت حاصل کرلی ہے۔ انتخابات میں ایک کروڑ سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ الیکشن ایک ایسے وقت میں کرائے گئے جب دنیا میں پینتالیس ممالک نے اپنے الیکشن ملتوی کیے، جنوبی کوریا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں کبھی کوئی انتخابات ملتوی نہیں ہوئے، حتیٰ کہ انیس سو اکاون کی کورین جنگ کے دوران بھی صدارتی انتخابات کاانعقاد کیاگیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے الیکشن کمیشن نے پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کردی تھی اور رات دیر گئے انتخابات کے نتائج کا اعلان کردیا گیا، جس کے تحت جنوبی کورین صدر مون جائے ان کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کی اتحادی جماعت دی پلیٹ فارم پارٹی نے مجموعی طور پر 183 نشستیں حاصل کیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے دوران ووٹرز کا ٹرن آؤٹ تقریبا 67 فیصد رہا جو کہ ملک میں 1992 کے بعد سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہے اور پہلی بار وہاں 18 سال کے افراد نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔

قومی اسمبلی کی 300 نشستوں میں سے 163 نشستوں پر براہ راست صدر مون جےان  کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے اکثریت حاصل کی جب کہ ان کی اتحادی جماعت پلیٹ فارم نے بھی 17 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

انتخابات کے دوران ملک بھر میں 14 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کرکے وہاں پر ساڑھے 5 لاکھ فوجی اہلکار تعینات کیے گئے تھے جب کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر 13 اپریل سے ہی لوگوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور تقریبا 40 لاکھ ووٹرز 15 اپریل سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے تھے۔

پولنگ کے موقع پر انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور لوگوں کو ایک دوسرے سے ایک میٹر کے فاصلے پر رہنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

ووٹ کاسٹ کرنے والے ہر شخص کو چہرے پر فیس ماسک، ہاتھوں پر دستانے پہننے یا پھر سینیٹائیزر ساتھ میں رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی جب کہ کورونا کے 2800 مریضوں کے لیے بھی خصوصی پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے یا انہیں پوسٹ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں