آج کا موضوع ہے۔ماں باپ نعمت ہیں۔

آج کا موضوع ہے۔ماں باپ نعمت ہیں۔

عذرا سلطانہ
تلہ ّ گنگ

ماں باپ وہ ہستی ہیں جو آپ کوعدم سے وجود میں لاتے ہیں۔
والدین ایسا درخت ہیں جو پھل دے یا نہ دے۔لیکن سایہ ضرور
دیتے ہیں۔خدا کے بعد والدین کا درجہ ہے۔ان کے بعد انسان کی دنیا ویران ہو جاتی ہے۔ماں کے قدموں کے نیچے اگر جنت ہے ۔تو باپ جنت کا دروازہ ہے۔کہتے ہیں یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کے دکھ۔
سنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹا بھی نہیں چبھتا۔باپ اپنے خون پسینے کی کمائی اولاد پر نچھاور کر دیتا ہے۔اور ماں
بارش تیز ہوا تے بدل۔ سب دی اپنی تھاں ہوندی اے
دھوپ وی بھانویں چنگی لگے،چھاں تے آخر چھاں ہوندی اے
بہن ،بھرا،آبا،یا پتر۔سارے رشتے چنگے نے
پورے دنیا گُم کے ڈٹھا ۔ماں تے آخر ماں ہوندی اے
ماں مرے تے ماں پر مکدے۔باپ مرے گھر ویلا
شاید مرن نہ ویر کسی دے۔اُجڑا جاندا اے میلہ
بھائی بھائی دا درد ونڈادن۔بھائی بھائیاں دیاں بانہواں
پیو سرے دا تاج محمدؐ۔تے ماواں ٹھنڈیاں چھاواں

جن کے جانے سے جان جاتی تھی۔لوگ ایسے بھی ہم نے کھوئے ہیں

ماں ایک ایسا درخت ہے۔جس کا سایہ زندگی کی تھکن دور کرتا ہے۔
ماں کی بد دعا سے بچو۔کیونکہ ماں اور خدا کے درمیان کوئی پردہ نہیں
باپ کے بغیر ۔زبان خاموش آنکھوں میں نمی ہو گی۔
یہی بس ایک داستان زندگی ہو گی۔
بھرنے کو تو ہر زخم بھر جائے گا۔
کیسے بھرے گی وہ جگہ جہاں تیری کمی ہو گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں