آپ کے مسائل اور ان کا شرعی حل
از ۔علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی
سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال
موبائل نمبر0300-6491308سوال :معجزہ کسے کہتے ہیں؟جواب:وہ عجیب کام یا وہ خلاف عقل فعل جو نبی سے ظاہر ہو اور دوسرے لوگ اس کے کرنے سے عاجز ہوں اسے معجزہ کہتے ہیں ۔عام طور پر آج کل بھی خلاف عقل کام کے ظہور پر لوگ معجزے کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔معجزہ وہ خلاف عقل کام ہے جو اللہ تعالیٰ کے نبی کے ہاتھ سے ظاہر ہو ۔ چونکہ اب انبیاء کرام کے آنے کا سلسلہ بند ہو چکا ہے لہٰذا اب معجزات کا ظہور نا ممکن ہے ۔موجودہ دور میں اگر کوئی ایسا کام ظاہر ہو تو اس کو اللہ تعالیٰ کی قدرت کہا جائے گا۔ سوال:کیا انبیاء کرام اپنے مزارات میں زندہ ہیں ؟جواب :ہاں! تمام انبیاء کرام اپنے مزارات میں زندہ ہیں ۔حدیث شریف میں ہے کہ۔ اِنَ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ یَّأْکُلُ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَآئِ فَنَبِیُّ اللّٰہِ حَیّ یُّرْزُقْ۔ (مشکوٰة شریف)بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کے جسموں کو کھانا حرام فرما دیا ہے۔ تو اللہ کے نبی زندہ ہیں رزق دیئے جاتے ہیں ۔سوال : کیادین میں نئی بات ایجاد کرنا بدعت ہے اگر ہے تو کون کون سی بدعت حسنہ اور سئیہ ہے ؟ جواب :ہاں !دین میں نئی بات کی ایجاد کو بدعت کہا گیا ہے ۔مگر جو نئی بات اصولِ دین کے تابع ہو اُس کو بد عت حسنہ اورجو نئی بات دین کا حلیہ بگاڑ دے اُس کو بدعت سئیہ کہا جاتا ہے اوریہ حدیث شریف سے ثابت ہے ۔بخاری ,مشکوٰة شریف میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے تراویح کی جماعت کا باقاعدہ انتظام فرمایا اور فرمایا نِعْمَتُ الْبِدْعَةُ ھٰذَا یعنی یہ بہت اچھی بدعت ہے ۔اور مسلم شریف مشکوٰة شریف میں ہے ۔ کہ حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول کریم ۖ نے فرمایا جو اسلام میں کسی اچھے طریقہ کو رائج کریگا ۔تو اسے رائج کرنے کا ثواب ملے گا اور ان لوگو ں کے عمل کرنے کا بھی ثواب ملے گا جو اس کے بعد اس طریقہ پر عمل کرتے رہیں گے ۔ لیکن عمل کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی اور جو دین اسلام میں کسی برے طریقہ کو رائج کریگا ۔ اس شخص پر اس کے رائج کرنے کا گناہ بھی ہو گا اور ان لوگوں کے عمل کرنے کا بھی جو اس کے بعد اس برے طریقہ پر عمل کرتے رہیں گے۔ لیکن عمل کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی ۔ان احادیث کریمہ سے ثابت ہوا کہ بدعت حسنہ بھی ہوتی ہے اور سئیہ بھی اور یہ بھی ثابت ہوا کہ نیک کام کے ایجاد پر ثواب اور برے کام کے ایجاد پرعذاب و گناہ ہے۔سوال:نماز شروع کرنے سے پہلے کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ؟جواب :نماز شروع کرنے سے پہلے سات چیزوں کی ضرورت ہے ۔(i)بدن کا پاک ہونا ۔ (ii) کپڑوں کا پاک ہونا(iii)جہاں نماز پڑھنی ہے اس جگہ کا پاک ہونا ۔ (iv)نماز کا وقت ہونا ۔ (v) ستر کا ڈھانپنا ۔(vi)قبلہ کی طرف منہ کر نا ۔(vii) نماز کی نیت کرنا ۔سوال :استنجاء یا وضو کے لئے کون سا پانی استعمال کرنا چاہیے؟جواب: برسات کا پانی ،ندی نالے ،چشمے ،سمندر ،دریا اور کنویں کا پانی ،پگھلی ہوئی برف یا اولے کا پانی ،تالاب یا بڑے حوض کا پانی استنجاء یا وضو کرنے کے لئے استعمال کرنا جائز ہے ۔(بہار شریعت)سوال: کس پانی سے وضو یا استنجاء جائز نہیں ؟جواب: ایسا پانی جس کا رنگ اور مزا یا بو کسی ناپاک چیز کے مل جانے سے بدل گئے ہوں ،چھوٹے حوض یا گھڑے کا پانی جس میں کوئی ناپاک چیز گر گئی ہو ، وضو یا غسل کا استعمال شدہ پانی ان سے وضو یا استنجاء جائز نہیں ۔(بہار شریعت)سوال:کیا وضو اور غسل کے پانی میں کچھ فرق ہے ؟جواب :نہیں !جن پانیوں سے وضو جائز ہے ان سے غسل بھی جائز ہے اور جن پانیوں سے وضو ناجائز ہے ان پانیوں سے غسل بھی ناجائز ہے ۔ (بہار شریعت)سوال:غسل کسے کہتے ہیں ؟جواب:نہانے کو غسل کہتے ہیں ۔اسکا طریقہ یہ ہے کہ غسل کی نیت کی جائے پھر دونوں ہاتھوں کو اچھی طرح دھویا جائے ۔استنجاء کیا جائے پھر وضو کرے اور پھر سارے جسم پر اچھی طرح پانی بہائے اور یقین کر لے کہ بدن کا کوئی حصہ خشک نہ رہ گیا ہو ۔سوال :غسل میں کتنی چیزیں فرض ہیں ؟جواب : غسل میں تین چیزیں فرض ہیں ۔(١)کلی کرنا ۔(اس طرح کہ پانی حلق تک پہنچے)(٢) ناک میں پانی ڈالنا(اس طرح کہ ناک کی ہڈی تک ناک تر ہو جائے) (٣)تمام بدن پر پائوں تک پانی بہانا (اس طرح کہ کوئی حصہ بال برابر بھی خشک نہ رہے ۔)سوال: اذان کا بہترین طریقہ اور عربی جملے کیا ہیں ؟جواب: کسی بلند جگہ پر خار ج از مسجد قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو اور کلمہ کی دونوں انگلیوں کو کانوں میں ڈال کر بلند آواز سے اذان کے کلما ت کو ٹھہر ٹھہر کر کہے جلدی نہ کرے کلمات یہ ہیں ۔اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْاَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَاالرَّسُوْلُ اللّٰہِ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَاالرَّسُوْلُ اللّٰہِحَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِحَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِفجر کی اذان میں ان کلمات کا اضافہ کرنا ہے اَلصَّلوٰةُ خَیْر مِّنَ النَّوْم اَلصَّلوٰةُ خَیْر مِّنَ النَّوْماَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُسوال:اذان کا جواب دینا کیسا ہے؟جواب:اذان کا جواب دینا بہت ثواب کا عمل ہے اور جواب اس طرح دے کر اذان کہنے والا جو کلمہ کہے تو سننے والا بھی وہی کلمہ کہے مگر حَیَّ عَلَی الصَّلوٰةِ،حَیَّ عَلَی الْفَلَاحکے جواب میں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلاَّ بِا اللّٰہ کہے ۔