اب وقت آگیا ہے کہ…..

ہمیں سڑک پر اتر کر احتجاج کے ذریعہ عوام کو بیدار کرنا ہوگا :

تشار گاندھی
پریس کانفرنس میں اے پی سی آرمہاراشٹر کارگزر صدر اسلم غازی نے کہا کہ ہم غیر ضروری چھاپے، ہراساں کرنے، دھمکی دینے اور کارکنان اور قومی سکریٹری کی گرفتاری کی کوشش کی سخت مذمت کرتی ہے

ممبئی: آج ممبئی کے پریس کلب میں یونائیٹڈ اگینسٹ انجسٹس اور ڈسکرمنیشن (یو اے آئی ڈی)ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ مذکورہ پریس کانفرنس دہلی پولس کے ذریعہ اے پی سی آر کے قومی سکریٹری ندیم خان کو بلاجواز ہراساں کیے جانے کے خلاف تھا ۔ واضح ہو کہ گذشتہ ماہ ۲۹؍ نومبر کو دہلی پولس کے بیس پچیس اہلکار اے پی سی آر کے دفتر پہنچے تاکہ انہیں گرفتار کیا جائے ۔ دفتر میں ایک چوکیدار کے علاوہ کوئی نہیں تھا ۔ پھر دوسرے روز بھی پولس اہلکار اے پی سی آر کے دفتر پہنچے لیکن ان کے پاس نہ تو ایف آئی آر کی کوئی کاپی اور نا ہی گرفتاری وارنٹ تھا ۔ ۳۰؍نومبر کو شاہین باغ تھانے کی پولیس ندیم کو گرفتار کرنے ان کے بھائی کے گھر بغیر کسی وارنٹ یا نوٹس کے بنگلور پہنچی تھی۔
ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) ایک ایسی تنظیم ہے جو شہری آزادیوں کو برقرار رکھنے، انصاف کو یقینی بنانے اور سب کے لیے مساوات کو فروغ دینے کے لیے کام کرنے کے لیے وقف ہے۔ یہ اس وقت ملک بھر میں انسانی حقوق اور شہری آزادیوں سے متعلق کئی معاملات میں قانونی مدد فراہم کر رہی ہے۔ یہ مختلف ہائی کورٹس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے سامنے متعدد مقدمات میں درخواست گزار ہے۔ ان میں سے کئی معاملات میں سپریم کورٹ نے بھی اس کے دلائل کے جواز کو تسلیم کیا ہے۔ اے پی سی آر نے پریس ریلیز کے ذریعہ یہ واضح کیا ہے کہ پولیس کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے وہ تیار ہے ، لیکناس کا مطالبہ ہے کہ تمام تحقیقات قانون کے مطابق ہونی چاہئیں اور قومی سیکرٹری ندیم خان کو ہراساں کرنا فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سلیم خان نے بتایا کہ ۳۰؍نومبرکو تقریباً ۵؍بجے شام شاہین باغ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او چار افسران کے ساتھ بنگلور پہنچے اور ندیم خان سے کہا کہ وہ رضاکارانہ طور پر ان کے ساتھ ٹویٹر پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے دہلی چلیں۔ وہ کوئی وارنٹ یا نوٹس لے کر نہیں آئے تھے، لیکن انہیں محض ایک ایف آئی آر کی کاپی دکھائی (ایف آئی آر نمبر ۰۲۸۰/۲۰۲۴، شاہین باغ، پولیس اسٹیشن، نئی دہلی) جس میں ان کا نام ٹویٹر پوسٹ کی بنیاد پر لیا گیا ہےجودائیں بازو کا ایک بدنام ٹوئٹراکاؤنٹ ہے۔ اسے اور اس کے کنبہ کے افراد کو برا بھلا کہنے اور اسے دہلی لے جانے پر مجبور کرنے کی کوشش کے تقریباً چھ گھنٹے بعد ہی، انہوں نے بی این ایس ایس کی دفعہ ۳۵(۳) کے تحت ایک نوٹس پیش کیا، جس میں اس سے تفتیش میں شامل ہونے کو کہا گیا۔
دہلی پولس کی یہ غیر قانونی حرکتیں اس طرف اشارہ کرتے ہیںکہ یہ سب خوف و ہراس کی صورتحال پیدا کرنے اوراے پی سی آرکی انصاف کو محفوظ بنانے اور سب کے لیے انسانی حقوق تک رسائی کے کام کو دبانے کے لیے دھمکانے کے حربے اور کوششیںہیں۔
پریس کانفرنس سے تشار گاندھی نے بھی خطاب کیا ، انہوں نے کہا کہ اب حالات اس رخ کی طرف جارہے ہیں کہ ہمیں سڑکوں پر اترنا پڑے گا ۔ بھارت جوڑو ابھیان کی الکا مہاجن نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ہمیں بے خوف ہو کر متحد ہونے کی ضرورت ہے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے ساتھ سڑکوں پر بھی اترنا چاہئے تاکہ ہم عوام کو یہ بتاسکیں کہ ہم بہت خطرناک دور میں داخل ہوچکے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں تشار گاندھی اور ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں ظلم و نا انصافی کیخلاف مقابلہ کرنا ہے ۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، ایسا نہیں ہے کہ ہماری آواز کا اثر نہیں ہوتا ، یہ ہماری آواز کا ہی اثر ہے کہ حکومت کے پاس ساری مشنری ہونے کے باوجود وہ ایک شخص سے خوفزدہ ہے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں