آج اگر کسی انٹرنیٹ کے رسیا کے پاس فراغت ہے تو وہ پہلی ترجیح میں انٹرنیٹ پر کام کرنا پسند کریگا۔ یہاں وہ نیٹ سرفنگ، سوشل ویب سائٹس، پبلک چیٹ، آن لائن گیمز، ویڈیوز دیکھناپسند کرے گا۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیںجو انٹرنیٹ کا استعمال تو کرتے ہیں لیکن ان کے سامنے کوئی مقصدیا ورک نہیں ہوتا۔ وہ اپنا وقت گزارنے آتے ہیں اور آن لائن بونگیاں مارتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کونسے کارنامے ہیں جو ویلے حضرات سرانجام دیتے ہیں۔ -1 وائرس لنکس پر کلک کرنا:جب لوگ غیر اخلاقی سائٹس وزٹ کرتے ہیں توعموما آپ لکی ونر ہیں یا ایک لاکھ روپے کا انعام ایک کلک کے فاصلے پر جیسے پیغامات آتے ہیںتو اکثر لوگ انہیں فوری کلک کرتے ہیں اس کے علاوہ کچھ پرکشش تصاویر بھی ایسے ہی پیغامات لیکر نمودار ہوتی ہیں۔ انہیں معلوم بھی ہوتا ہے کہ یہ وائرس لنکس ہیں لیکن اس کے باوجود کچھ اور دیکھنے کی چاہ میں کلک کرتے چلے جاتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کمپیوٹر پر وائرس حملے ہوتے ہیںجو ونڈو کو کرپٹ کر جاتے ہیں یا کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ کے کچھ پرزوں کو بے کار کر جاتے ہیں۔ فیس بک، ٹوئیٹر، آرکٹ پر بھی ایسے بہت سے وائرس پائے جاتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ایسے وائرس دانستہ طور پر فیڈ کروائے جاتے ہیں تاکہ سافٹ ویئر کمپنیوںکے زیادہ سے زیادہ سافٹ ویئر فروخت ہوسکیں۔ -2 ہرکسی کو دعوت دیتے ہیں: جب لوگ آن لائن گیمز کھیل رہے ہوتے ہیں تو سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر رجسٹرڈ ہونے کیلئے کئی انویٹیشن آتی ہیں جسے احمق لوگ بغیر تحقیق کے قبول کرلیتے ہیں۔ ایسے لوگ ایسی دعوتوں کو نہ صرف خود قبول کرتے ہیں بلکہ اپنے دیگر دوستوں کو بھی بھجواتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں زیادہ تو وہ انوٹیشنز قبول کی جاتی ہیں جو بیرون ممالک سے وصول ہوتی ہیں۔ ایسے لوگوں کے دماغوں میں یہ بات ہوتی ہے کہ شاید ایسی دوستی کی وجہ سے بیرون ملک جانے کا موقع مل جائے گا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ تمام حقائق کو جانتے ہوئے بھی لوگ ایسی دعوتوںکو قبول کرتے ہی چلے جاتے ہیں۔ -3 ہر تصویر اپ لوڈ کرتے ہیں: تصویر باتھ روم کی ہو یا ڈرائنگ روم کی بڑے گھروں سے لیکرجھونپڑیوں تک کی ہو ایسے لوگ تمام طرح کی تصاویر کولگاتے یا شئیر کرتے چلے جاتے ہیں۔ اب تو اپ لوڈ کرنے کا عمل بھی بہت آسان ہو گیا ہے۔ موبائل فون سے بنائی گئی تصاویر ایک کیبل کی مدد سے کمپیوٹر پر منتقل ہو جاتی ہیں۔ ایسے احمق لوگ اپنے خاندانی وقار اور عزت کا خیال کیے بغیر ہر تصویر خواہ وہ بہت ہی نجی ہو کمپیوٹر پر یا فیس بک پر اپ لوڈ کرنے میں دیر نہیں کرتے۔ ایسے میں اکثر شرارتی اور مجرمانہ ذہنوں کے لوگ ان تصاویر کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ -4 ہر جگہ اپنی ای میلز چھوڑتے ہیں:ایسے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنا ای میل ایڈریس ہرجگہ چھوڑتے ہیں کوئی بھی فری نیوز لیٹر ہو یا آن لائن بلاگ ہو، کوئی فورم ہو یا اشتہار ہو فورا اپنا ای میل پوسٹ کرنے میںدیر نہیں لگاتے جس کی وجہ سے انہیں ملین ای میلز موصول ہوتی رہتی ہیں اور ان کا میل باکس ایسی میلز سے بھرا رہتا ہے جس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ کئی مرتبہ بہت اہم میلز بھی ان ہزاروں میلز کے رش کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ مشق محض وقت کا ضیاع ہی ہوسکتی ہیں۔ -5فری سافٹ ویئر کو ڈائون لوڈ کرنا: فری سافٹ ویئر کوڈائون لوڈ کرنا کوئی غیر قانونی حرکت نہیں کہ ایسا کرنے سے جیل ہو جائے لیکن اس وقت کیا کیا جائے جب کسی فری سافٹ ویئر کے ڈائون لوڈ کرنے سے بہت سی فضول اور ہیوی پروگرام انسٹال ہو جائیں گے اور اس کا لوڈ کمپیوٹر پر پڑیگا۔ ایسے پروگرام اکثر کمپیوٹر کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔ کچھ پروگرام تو اشتہاروں کا سیلاب لیکر آتے ہیں بھلا یہ وقت کا ضیاع نہیں تواور کیا ہے۔ -6سب کچھ سچ سچ بتا دیتے ہیں:انٹرنیٹ کی دنیا میں چیٹ روم وہ پراسرار اور پرزار جگہ ہوتی ہیں جہاں کون کون بیٹھا ہوتا ہے کوئی نہیں جانتا اس لئے سمجھدار لوگ اکثر اپنی شناخت نہیں بتاتے یا کم از کم اس وقت تک چھپائے رکھتے ہیں جب تک کہ انہیںاگلے بندے کی پہچان نہ ہو جائے۔ لیکن جن لوگوں کی عادات کے حوالے سے یہ مضمون لکھا جا رہا ہے وہ پہلی ہی ملاقات میں سب کچھ سچ سچ بتا دیتے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اصل نام، ایڈریس ای میل ایڈریس بتانے سے قبل ہر طرح کی تسلی کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن بعض احمق تو اپنا خفیہ کوڈ بھی بتا دیتے ہیں۔ -7پبلک فورم پر ذاتی حملے:پبلک فورم میں ایک سے زائد لوگ آن لائن آپس میں گپ شپ کرتے ہیں ۔ایسے میں کئی احمق کسی بات پر ناراض ہو جائیں تو سرعام اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اپنا مزاج کھو جاتے ہیں۔ اورکھری کھری سنا دیتے ہیں۔ بعض اوقات تو عام اخلاقی حدودکو پھلانگتے ہوئے گالی گلوچ پر اتر آتے ہیں جو کہ اچھی بات نہیں ۔ ظاہر ہے جب ایسی زبان کا استعمال ہوگا تو جواب میںاچھی غزلیں تو سننے میں نہیں آئیں گی۔ ان کی اس حرکت سے کتنے لوگوں کو ذہنی اذیت کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ -8ہر لکھی چیز کودرست تسلیم کرلیتے ہیں:انٹرنیٹ استعمال کرنے والے اکثر لوگوں کو یہ اندازہ ہے کہ بہت سے لوگ بہت سی چیزوں کو اپنے نام سے پوسٹ کرلیتے ہیں۔ بڑے بڑے شعرا کے تخلص کی جگہ اپنا نام لکھ کر اپنا شعر لکھ دینا عام مشق ہے۔ اس کے علاوہ بزرگوں کے اقوال کو بھی ادل بدل کرکے لکھتے ہیں ایسے احمق لوگ ایسی باتوں کو بغیر کسی تحقیق کے من و عن سچ تسلیم کرلیتے ہیں بلک اکثر ان کے صحیح ہونے پر بحث بھی کرتے ہیں۔ اب کوئی شخص غالب کے کسی شعر کو اپنے نام سے پوسٹ کردیگا تو کیا یہ شعرا اس جعلساز کا ہو جائے گا؟ہرگز نہیںلیکن احمق شخص بضد ہوگا کہ یہ شعر غالب کا نہیںہے۔ یہی اس کی بڑی بونگی ہوگی۔ آپ خود کو ان بونگیوں سے بچائے رکھیں۔ ٭٭