ادارہ صورت کے زیر اہتمام دوحہ قطر کے مہمان شاعر افتخا ر راغب کے

urdu moshairaاعزاز میں شاندار شعری وادبی محفل کا انعقاد
کولکاتا 2اگست ( پریس ریلیز ) عالمی شا عر ے میں شرکت کی غرض سے کولکاتا آئے ہو ئے دوحہ قطر کے مہمان شا عر افتخا ر راغب کے اعزاز میں شاندار شعری وادبی محفل کا انعقاد ہوٹل مون گیسٹ ہاؤس زکریہ اسٹریٹ میں ٣١جولا ئی بروز جمعہ کو لکاتاسے شائع ہونے والا کیشرالا شاعت رسالہ صورت کے زیر اہتمام بعد نماز مغرب منعقد کیا گیا ۔
مہمان خاص کی حیثیت سے منزل کے سکریٹری سید عثمان جا وید، استاد شاعر ضمیر یو سف ، خورشید دلدار نگری صاحبان شریک ہو ئے ۔ جبکہ صدارت کے فرائض ”ہم نوا ”کے جنرل سکریٹری و عالمی مشا عرہ کے کنوینر جناب فراغ رو ہوی نے انجام دئیے۔ شعری محفل شروع ہونے سے قبل صاحبِ اعزاز جناب افتخا ر را غب کی خدمت میں شال پیش کئے گئے ۔ گل پوشی کی گئی، گل دستے پیش کر کے ان کا استقبال کیا گیا ۔ افتخار راغب کے بعد سید عثمان جا وید ، فراغ رو ہوی ، ضمیر یوسف اور خورشید دلدارنگری صاحبان کی گل پوشی کی گئی ۔
شعری محفل کی نظامت کر تے ہو ئے عمران راقم نے سب سے پہلے مہمان شاعر جناب افتخا ر راغب کا تعارف پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کم ہی شا عر ہیں جو تعارف کے محتاج نہیں ۔ ان میں افتخار راغب کا نام بھی شامل ہے ۔ اخبار ورسائل کے حوالے سے افتخار راغب کو پو ری اردو دنیا جانتی ہے ۔ وہ تخلیقی صلا حیت کی بنا پر شعر ادب کی دنیا میں اپنی شناخت خود قا ئم کر چکے ہیں۔ افتخا ر راغب کے تین مجموعہ کلام منظر عام پر آچکے ہیں ۔ پہلا شعری مجمو عہ ”لفظوںمیںاحساس ”2004میں آیا جسکی تجدید اشاعت 2011میں ہو ئی ۔ دوسرا مجموعہ غزل ”خیال چہرہ ”2007ء میں شائع ہوا۔ تیسرا مجموعہ کلام ”غزل درخت ” عالم ادب میں اپنی انفرادی لہجہ کی بنا پرداد و تحسین حاصل کر رہا ہے ۔ افتخار راغب کو ان کے ادبیٰ خدما ت کے اعتراف میں مختلف اداروں سے کئی اعزاز و انعامات ملے ، جن میں جگر مراد آبا دی ایوارڈ اورویر کنورسنگھ ایوارڈ قابل ذکر ہیں۔ ان کی غزلوں کو پاکستان اور دوحہ قطر کے کئی غزل سنگر نے اپنی آوازدی ہے ۔ افتخا ر راغب 1999ء سے تاحال دوحہ قطر میں مقیم ہیں اور گزشتہ دس برس سے عرب انجنئیر نگ بیورو کمپنی میں سول انجنیئر اور پروجکٹ مینیجرکے عہدہ پر فائض رہتے ہو ئے اردو زبان و ادب کی بقا میں شب و رز لگے ہو ئے ہیں ۔ آپ قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری کی ذمہ داری بھی کئی برسوں سے بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں۔ افتخا ر راغب کے تعارف کے بعد مقامی شعراء کرام خصوصاً خورشید دلدار نگریس ( مہمان شا عر ) کا بھی تعارف پیش کیا گیا ۔صاحب اعزاز افتخار راغب کے استقبال میں مشتاق ہاشمی نے پیش کئے ۔
ہمیشہ دل بچھا تا آیا ہے تاریخ شاہد ہے
کسی پہ جان لٹانے کا عمل بنگال کر تا ہے
سجا کر محفلیں شعر و ادب مہمان نوازی میں
دیا ر و حشت وٹیگور استقبال کرتا ہے
اس یا د گار محفل میں جن شعراء کرام نے اپنی شرکت سے شعری محفل کو روشن کیا ۔ ان کے اسما ئے گرامی کے ساتھ ان کے اشعار مندرجہ ذیل ہیں ۔
پردیس میں رہ کر کوئی کیا پا ؤ ں جما ئے
گملے میں لگے پھول کی قسمت ہی الگ ہے
—————
ساری دنیا کو ہرانے والی
ایک درویش سے ہا ری دنیا
————–
تم نے رسماً مجھے سلام کیا
لوگ کیا کیا گمان کر بیٹھے
————–
مٹی کے ہیں مٹی میں مل جا ئیں گے
رہ جا ئے گا چاندنی سونا سمجھے نا
افتخار راغب ( دوحہ قطر)
————–
مس کر گئی بدن سے مرے مخملی سی کچھ
اک ایک رگ میں دوڑ گئی سنسنی سی کچھ
کچھ اس ادا سے مجھ پہ ندی مہر با ں ہو ئی
ہونٹوں پہ رقص کرنے لگی تشنگی سی کچھ
فراغ روہوی (صدر محفل)
————–
وہ بھی کر تا نہیں تشنہ لبی کا شکوہ
کیسا پیا سا ہے سمندر سے الجھنا چا ہے
وہ بنا تا تو ہے مٹی کا گھر وندا لیکن
ذہن اس کا مہ و اختر سے الجھنا چا ہے
ضمیر یوسف
————–
یہ جگنوؤں کے تبسم سے استفاد ہ کیا
نہیں ہے چا ند تو پھر چاند کا برادہ کیا
————–
کسی مقام پہ قبلہ الگ بھی ہوتا ہے
ذرا سا پانی ہے پیا سے کو دے وضو مت کر
اکبر حسین اکبر
————–
کیوں کر نہ جگمگا ئے بھلا رات کا بدن
پلکوں پہ جل رہا ہے غم یا ر کا چراغ
شب خون ما رنے کی حما قت نہ کیجئے
ہر سمت ضوفگن ہے خبردار کا چراغ
مشتاق ہاشمی
————–
کہاں ایجاد کی تصویر بدلی
وہی لو ہے کو لوہا کاٹتا ہے
بہن بیٹری بنا تی ہے کسی کی
کسی کا باپ پتہ کا ٹتا ہے
بہت مشہور رتھا جو جیب کترا
دکانوں کا وہ فیتہ کاٹتا ہے
عمران راقم
————–
ابھی اندھیرے میں ہوں روشنی سے ملنا ہے
جو مجھکو بھول گیا ہے اسی سے ملنا ہے
سجا لیا ہے گلابوں کے ساتھ اپنا وجود
تصورات کی اس چاندنی سے ملنا ہے
ریحانہ نواب
————–
روز و شب ٹپکے ہے آنکھوں سے لہو یہ دیکھ کر
آدمی جس بے بسی افکار کے محور میں ہے
اہل زر کی بیٹیا ں سب ہو گئیں شا دی شدہ
اور بھتجی ماں قسم اب تک کنواری گھر میں
ارم انصاری
————–
ترانقش قدم میں جس جگہ بھی دیکھ لیتا ہوں
جبین شوق میری اس جگہ سجدے میں رہتی ہے
تیری دانشوری کو گھا س تک دیتا نہیں کو ئی
میری دیوانگی لیکن بہت چر چے میں رہتی ہے
سحر مجیدی
————–
چھو ا تھا اک بار اس نے مجھے اب تک مہکتا ہوں
بسی ہے آج تک خوشبوں اسی کے ہا تھ کی یارو
مجھے جگنوں کی صورت شب میں جلنا خوب آتا ہے
کسی سے روشنی لیتا نہیں خیر ات کی یا رو
اشتیاق ساحل
تقریباً ٩بجے شب شعری محفل کا اختتام ہوا ۔ اس شعری محفل کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں ادارہ صورت کے اراکین کے علا وہ سحر مجیدی اور اشتیا ق ساحل پیش پیش رہے ۔
رپورٹ
سحر مجیدی
(سرکولیشن منیجر صورت ، کولکاتا)

اپنا تبصرہ لکھیں