انصاری محمود پرویز
اسلام ایک عالمی مذہب ہے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم تمام عالم کے لیے اسوہ ہیں۔ ان ک حیاتِ مبارکہ بلا تخصیص مذہب و ذات اور علاقہ و زمانہ تمام انسانوں کے لیے نمونہ ہے۔ حکمراں ہو یا رعایا، امیر ہو یا غریب، تعلیم یافتہ ہو یا اَنپڑھ، تاجر ہو یا مزدور، مردو اور عورتوں کے لیے اجتماعی سطح سے بھی اور انفرادی طور پر بھی زندگی کے ہر ہر مرحلے میں اسلامی زندگی یعنی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سب کے لیے کامل نمونہ ہیں۔ اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے سرفراز ہونے کے بعد صرف ٢٣سال ہی کے لیے دنیا میں حیات رہے۔ مگر اس مختصر مدت میں ہی انسانی زندگی کے تمام شعبوں کے لیے تعلیمات و معمولات کی علمی اور عملی رہنمائیاں مکمل عطا فرما گئے۔ تمام بندگانِ خدا کے لیے چاہے وہ قیامت تک جس زمانے کے ہوں، جس علاقے کے ہوں، جس درجہ و طبقہ کے ہوں اور جس جس قومیت و لسانیت کے حامل ہوں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام کے لیے مہد سے لحد تک اسوہ اور آئیڈیل ہیں ایسے کامل و اکمل و مکمل مقتدیٰ پر ایمان اور ان کی تابعداری کرنے میں ہی انسانوں کی سعادت و فلاح اور کامیابی ہے۔ اگر انسان ایسے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا آئیڈیل نہ بناتے ہوئے مجہول یا نام نہاد مقتدا ئوں کی اقتداء میں سرگرداں رہے تو ان کے تعلق سے سوائے اس کے کیا کہا جاسکتا ہے کہ لوگ حقیقت سے ناواقف ہیں یا واقف ہیں لیکن نامرادی ان کی ہمسایہ ہے۔
اسلام اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں اور غیر مسلموں، دونوں کے لیے رحمت و برکت ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کے لیے ہمدرد و خیرخواہ اور تمام کے لیے دُعاگو ہیں۔ دراصل غیر مسلموں کے حق میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم جس درجہ فکر مند اور اصلاح کے لیے کوشاں تھے وہ واقعات و حالات اور مناظر حالاتِ طیبہ کا ایک روشن پہلو ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم غیر مسلموں کے ساتھ حددرجہ موانست و ملاطفت اور مواسات فرماتے ہیں اور ان تک حق کا پیغام پہنچاتے ، دور دراز کے حکمرانوں اور سرداروں تک اپنے سفراء روانہ فرماتے اور انہیں خطوط روانہ فرماتے کہ اسلام سارے عالم کے لیے آیا ہے۔ ان غیر مسلموں کی طرف سے ایذارسانی ہوتی تو بدلہ لینے اور بددُعا دینے کے بجائے معاف کرتے اور درگذر کرتے اور ان کی ہدایت کے لیے دُعا کرتے۔ جماعت اسلامی مہاراشٹر کی اس سلسلے میں کاوش قابل قدر ہے کہ اس نے امت کی جملہ ذمہ داریوں کو محسوس کیا اور ”اسلام سب کے لئے” مہم منا کر اسلام کے پیام امن کو مہاراشٹر کے عوام تک پہنچاکر بہت ہی عظیم کارنامہ انجام دیا ۔امید ہے کہ جماعت اسلامی مہاراشٹر کی اس مہم سے ریاست کے مسلمانوں کو بھی حوصلہ ملے گا کہ وہ اسلام کو بطور دین پیش کرنے اور برادران وطن تک اسلام کا پیغام مثبت انداز میں پہنچانے میں اپنا رول ادا کریں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آرزو یہ تھی کہ تمام انسان جو اللہ کی مخلوق ہے اسلام قبول کرکے جنت کے مستحق بن جائیں اور کفر و شرک اور ضلالت کی وجہ سے جہنم کا ایندھن نہ بنیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر مسلموں کے حق میں شدید فکر کی انتہا یہ ہے کہ ان کے ساتھ روابط و مراسم اور معاملات کی بابت مکمل رہنمائیاں آپ نے عطا فرمائیںتاکہ ان کے ساتھ کبھی کوئی نا روا سلوک مسلمانوں کی طرف سے نہ ہوسکے اور دعوت کے مواقع باقی رہ سکیں کیونکہ اسلام سارے عالم کے لیے ہے۔
انصاری محمود پرویز
ajj kal apke side per waseem sahil ke taza mazamin nazar nhi araha hai…q
Ali Haider Waseem hider ajkal ghaib hain shaeyd ap ko pata ho to onhai dhod laeyn ap k molk mai hi hain.
Maharashter mein Tablighi muhim ka sun kr dilli khushi hui . Ye amr bhi Musarrat ka bais tha ke Shane mustafa SAW ky hawaley se nikali gai Islamabad ki rally mein . Ghair Muslim bhi shareek they . Jamaat e Islami ne apni sargarmiyon ka daira wasi kia hai. agar Dil ki gehraiyon se dawat aur tarbiyat ka kam kia jaey to ye alam badal sakta hai.
Raja Muhmmad Attique Afsar
yeh to waqi bari khabar hai Attiq sahab k mualmano k jloos mai gher muslimon nai bhi shirkat ki …..ap thik kehtai hain khloose dil sai jo kam bhi kiya jaey oss mai rehmat zroor hoti hai.
Shukriya
Shazia