اسٹاک ہوم میں عید ملن پارٹی
سٹاک ہوم(رپورٹ:عارف کسانہ)پاکستان ترقی اور خوشحالی کی جنب گامزن ہے جس کا ثبوت نوجوانوں میں شعور کی بیداری ہے۔ ُپاکستان قائم نہ ہوتا تو ہمارا حشر بھارتی مسلمانوں سے بھی بد تر ہوتا۔ سویڈن میں مقیم پاکستانیوں کے دل پاکستان کی محبت سے سرشار ہیں۔عید الفطر دراصل جشن ِ نزول قرآن ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستانسکا فریننگ بوتشرکا کے زیر اہتمام فتیا میں ہونے والی عید ملن اور جشن آزادی پاکستان کے سلسلہ میں ہونے والی تقریب میں کیا جس کے مہمانان ِ خصوصی پاکستانی سفارت خانہ کے کونصلر نجیب درانی اور کمرشل کونصلر عائشہ مخدوم تھیں۔ اس پر وقار تقریب کا آغاز سفارت خانہ کے حسین اُجن کی تلاوت ِ قرآن حکیم سے ہوا۔
پاکستانی ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حیدر شکوہ نے تقریب کی نظامت کے فرائض دئے اور شرکاء کو خوش آمدید کہا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ سویڈن میں پاکستانی ثقافت کے فروغ کے کوشاں ہیں اور بہت سی ایسی سرگرمیاں ترتیب دیتے ہیں جس میں خواتین اور بچوں کی دلچسپی کا بھی سامان ہوتا ہے۔ حارث کسانہ نے کہا کے عید کے موقع پر ضرورت مندوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو ہماری مدد کے منتظر ہوتے ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ یہاں سویڈن میں کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے پاکستان کی بد نامی ہو۔ کشمیر کمیٹی سویڈن کے صدر برکت حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت جمہوریت کا دعوٰی دار ہونے کا اعلان تو کرتا ہے مگر کشمیری عوام کو اُن کا جمہوری حق دینے کے لیے تیار نہیں۔ سیز فار لائن پر بھارت نے فائرنگ کا سلسلہ شروع کرکے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ضرورت اس امر کی کہ سب متحد ہو کو بھارت عزائم ناکام بنا دیں۔ محترمہ عابدہ مظفر نے اس موقع تحریک پاکستان کے حوالے سے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم ہندوستان کا آغاز ہندو تنگ نظری کے باعث تقسیم بنگال کی منسوخی سے ہواجبکہ اس کے برعکس جب صوبہ سرحد بنایا گیا تو پنجاب نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا اور اس کی مخالفت نہ کی۔ متحدہ ہندوستان کے تمام بڑے رہنماوں میں سے قائد اعظم ایک متعدل مسلمان، وسیع النظر اور دور اندیش رہنما تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نہ بنتا تو ہمار حشر بھارتی اقلیتوں سے بھی بُرا ہوتا۔ صحافی اور کالم نگار ڈاکٹر عارف کسانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پاکستان سے قلبی تعلق اس نظریہ کی وجہ سے جو اس مملکت کی بنیاد ہے اور جس کی وضاحت بار بار قائد اعظم کرتے رہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں جاری دہشت گردی اور فرقہ واریت نے اسلام اور پاکستان کو بد نامی سے دوچار کیا ہے حالانکہ اللہ تعالٰی نے واضع طور پر فرقہ بندی سے منع کیا ہے۔ اُس تعلیم اور ذہنیت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے جو دہشت گرد پیدا کررہی ہے۔ انہوں نے کہ یہ المیہ ہے کہ ہم اخلاقی طور پر زوال کا شکار ہیں اورتمام قسم کی برائیاں ہمارے معاشرہ میں موجود ہیں۔جب تک پاکستان میں تعلیم، انصاف اور صحت کی سہولتیں سب کو ایک جیسی نہیں ملتیں ایک خوشحال معاشرہ وجود میں نہیں آسکتا ہے۔ کمرشل کونصلر عائشہ مخدوم نے کہا کہ انہیں اس تقریب میں شرکت کرکے بہت خوشی ہورہی ہے۔ وہ کمر شل کونصلر کی حیثیت سے سویڈن کے ساتھ ڈنمارک اور ناروے کے پاکستان سے بہتر تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے بھر پور کوشش کریں گی۔ سفارت خانہ کے کونصلر نجیب ڈرانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باوجود مشکل حلالات کے پاکستان بہتری اور ترقی کی جانب گامزن ہے جس کا واضع ثبوت عوام میں بیداری اور نوجوانوں میں اپنے ملک کے لیے جوش وجذبہ ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل اور عوام کی جانب سے بہتر نمائندوں کا انتخاب خوش آئندہے۔ انہوں نے کہا کہ سویڈن میں پاکستانی سفارت خانہ اپنے ہم وطنوں کی خدمت کے ہر وقت تیار ہے اور ہم نے چھٹی کے دن بھی عام لوگوں کی سہولت کے لیے کام کیا ہے۔ کمیونیٹی اور سفارت خانہ میں بہتر تعلقات موجود ہیں۔ اس موقع پر مہمانوں نے پاکستان کی سالگرہ کا کیک کاٹا اور شرکاء کی تواضع پرتکلف ڈنر سے کی گئی۔