پاکستانی پس منظر رکھنے والی پہلی پاکستانی خاتون رکن پارلیمنٹ افشاں رفیق کا کہنا ہے کہ اگر وہ اس مرتبہ پارلیمنٹ کی انتخابات میں منتخب ہو گئیں تو ان کے پاس اس کے لیے واضع منصوبہ بندی ہے۔ ایک مقامی نیٹ اخبار کے مطابق افشاں رفیق متوقع انتخابات میں قومی اسمبلی کی سیٹ کی امید وار ہوں گی۔انہوں نے اپنا سات نکاتی ایجنڈا پیش کر دیا ہے جو کہ ان تارکین خواتین سے متعلق ہے جو کہ معاشرتی سرگرمیوں میں فعال نہیں ہیں۔یہ نکات خواتین کے معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور پروفیشنل معمولات سے متعلق ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ ایک فرد اپنے خاندان یا معاشرے سے کٹ کر زندگی گزار سکے۔اور نہ ہی عورتوں کا روائیتی کردار مناسب ہے۔جہاں عورتوں کو گھروں کی چار دیواری میں قید کر کے مردوں کے تسلط میں رکھا جاتا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر انہیں مشیر مملکت کا عہدہ مل گیا تو وہ اپنی پارٹی کے ذریعے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کریں گی جو کہ ان تمام افراد کے لیے مفید ہو جو کہ معاشرتی سرگرمیوں میں فعال نہیں ہیں۔درحقیقت تارکین وطن خواتین کو خودمختاری ے لیے اقتصادی مضبوطی کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں یہ ضروری ہے کہ تارکین وطن خواتین کو روزگار مہیاء کیا جائے۔اس طرح کہ وہ اپنی مدد آپ کر سکیں۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس افردای قوت سے بھی کام لیا جائے جو کہ خواتین کی صورت میں پہلے سے ملک میں موجود ہے۔