مغربی بارڈر پر سرحد پار سے دہشت گردی کی روک تھام میں اہم پیشرفت، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا ترجیحی مرحلہ وقت سے پہلے مکمل کر لیا گیا۔پاک فوج نے ڈیورنڈ لائن پر 482 کلو میٹر طویل باڑ کے ساتھ 233 قلعے بھی تعمیر کر لیے جہاں فورسز کی تعیناتی کے علاوہ سیکیورٹی کیمروں اور موشن ڈیٹیکٹرز سے بھی بارڈرکی نگرانی کی جائے گی۔ جمعے کوصحافیوں کے وفد نے طور خم بارڈر کا دورہ کیا جہاں سیکیورٹی حکام نے سرحدی باڑ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
حکام نے بتایا کہ باڑ لگانے کا کام 2017 کی ابتدا میں شروع کیا گیا اور خیبر پختونخوا کے ساتھ 1403 کلو میٹر طویل بارڈر پر 482 کلو میٹرکے ترجیحی مرحلے پر باڑ لگانے کا کام مکمل کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ باڑ کے ساتھ پانی، شمسی بجلی اور حفاظتی مائنز سے آراستہ 1400 میں سے 233 قلعے بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ طورخم بارڈر کے روایتی داخلی راستے سے روزانہ 1200ٹرکوں اور تقریباً 10 ہزار افراد کی پیدل آمدورفت ہوتی ہے، کسی کوبغیر دستاویزات داخلے کی اجازت نہیں ملتی تاہم پاکستان میں پڑھنے والے 200 افغانی طلبا کو خصوصی کارڈز دئیے گئے ہیں جو روزانہ سرحد پار آکر تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ ایمرجنسی مریضوں کو بھی بغیر دستاویزات کے پاکستان داخلے کی اجازت مل جاتی ہے۔
جذبہ خیر سگالی کے تحت افغان سرحدی پوسٹوں کو پانی بھی مہیا کیا جاتا ہے۔ حکام کے مطابق ہر ماہ سرحد پار سے باڑ کو خراب کرنے یا پار کرنے کی دو سے تین کوششیں ہوتی ہیں، اب تک 1900 افغانیوں کو حراست میں لے کر ڈی پورٹ کیا جاچکا ہے۔ دو روز پہلے باڑ پر حملہ کرنے والے تین دہشتگردوں کو ہلاک کرکے لاشیں افغان حکام کے حوالے کی گئیں، طورخم کی سب سے اونچی چوٹی بگ بین پر قلعے پر ٹینک بھی کھڑا کیا گیا ہے تاکہ سرحد پار سے کسی حملے کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔