انتہا پسندوں کے بیروزگاری الائونس پر پابندی
ایف آر پی کے سیاستدان نے انتہا پسندوں کے بیروزگاری الائونس پر پابندی کی تجویز پیش کر دی۔جب کہ وزیر برائے روزگار آنیکن نے اسے نا موزوں قرار دے دیا۔اگر شرائط پوری ہوں تو بیروزگاری الائونس وصول کرنا بیروزگار شخص کا حق ہے۔خواہ اسکا تعلق کسی بھی مخالف گروپ سے ہو۔یہ بات وزیر برائے روزگار آنیکن نے قومی اسمبلی کے ہفتہ وار وقفہ برائے سوالات کے دوران بتائی۔یہ سوال ٹی وی تو کی جانب سے کیے گئے ایک پروگرام کے حوالے سے اٹھایا گیا۔جو کہ پیغمبر امت تتنظیم کے لیڈر عبداللہ کے متعلق تھا۔تنظیم کے سربراہ عبداللہ روزگار فرم کی جانب سے بیروزگاری الائونس وصول کرتے ہیں۔اس ٹی وی چینل کے مطابق عبداللہ بیروزگاری کی مد میں 19.246 کرائون کی رقم ماہانہ وصول کرتے ہیں۔فریم سکرت پارٹی کی لیڈر رابرٹ ایرکسن نے یہ سوالات اٹھائےٹی وی ٹو کی انیس فروری کی نشریات میں یہ سوال اٹھایا گیا تھا کہ پیغمبر امت کی تنظیم کے لیڈر عبداللہ بیروزگاری الائونس کی مد میں 1900 کرائون کی رقم وصول کرتے ہیںجب کہ یہ اسلامی انتہا پسندوں کی تنظیم ہے۔اس لیے اسٹیٹ کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسا قانون پاس کیا جائے جس کے تحت انتہا پسند افراد کو بیروزگاری الائونس کی ادائیگی روکی جا سکے۔ایرکسن نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات غیر موذوں ہے کہ روزگار دفتر کسی خاص گروپ سے کسی فرد کے تعلق کی نشاندہی کرے۔یہ بات نامناسب ہے کہ کچھ افرد کو محض کسی خاص نظریاتی اختلاف کی وجہ سے باہر نکال دیا جائے۔خوا اسکی وجہ کوئی مخصوص کرادر یا کسی خاص معاشرتی طبقے سے تعلق ہو۔ہمارے ملک جیسے فلاحی اسٹیت کو یہ بات زیب نہیں دیتی۔اس قسم کے سوالات ہماری معاشرتی پالیسی کے خلاف ہیں۔بیروزگاری الائونس ایک فرد کا حق ہے۔بجائے اس کے کہ ایک شخص کس قسم کانظریہ رکھتا ہے آیا وہ انتہا پسند مذہبی ہے یاکسی نازی گروپ کا ہے۔یا پھر کوئی شمالی کو ریا کی حمائیت کرتا ہے یا افریقی سیاست کا ۔یہ جانچنا روزگار دفتر کا کام نہیں۔میں اس طرح کا معاشرہ نہیں چاہتی۔