انسان کی قیمت

May be an image of pigeon
کتابتی یہ خاتون کہتی ہیں:
چند ماہ پہلے، میں نے ایک غریب محلے میں ایک کمرہ کرائے پر لیا۔ وہ کمرہ زیادہ برا نہیں تھا، کچھ حد تک آرام دہ تھا، اس میں ایک کھڑکی تھی جو ایک بڑے درخت کی طرف کھلتی تھی، جس پر کچھ پرندے بیٹھتے تھے۔ میں ہر صبح کھڑکی کھول کر ان کے لئے پانی کا ایک پیالہ اور دانوں یا کچھ دالوں کا ایک پیالہ رکھ دیتی۔ پھر وہ پرندے آتے اور کھڑکی کی طرف آ کر اپنے کھانے کا سامان لے جاتے۔
میں ہمیشہ یہ دعا کرتی کہ یہ میرا صدقہ ہو اور میرے حساب میں نیکیاں جمع ہوں۔
لیکن آج صبح ایک عجیب بات ہوئی۔ میں جیسے ہی اپنا پنشن لینے کے لئے بینک گئی تاکہ وقت پر پہنچ سکوں، جیسے میں ہر صبح جلدی کرتی تھی، اس دن شام کو بھی میں نے ان پرندوں کے لئے پیالے تیار کیے اور کھڑکی کے باہر رکھ دئیے۔
دوپہر کے قریب میں واپس آئی، اور جیسے ہی میں گلی میں آئی، وہ پرندے مجھے دیکھ کر اڑتے ہوئے میرے ارد گرد چکر لگانے لگے، یہاں تک کہ میں عمارت کے دروازے تک پہنچ گئی۔
پھر جب میں نے کمرے میں داخل ہو کر اپنی کوٹ اُتاری اور کھڑکی کھولنے کی کوشش کی، تو میں نے دیکھا کہ پیالے جیسے کے ویسے پڑے تھے، ان میں سے کچھ بھی کم نہیں ہوا تھا۔ جب میں نے سامنے درخت کی طرف دیکھا، تو وہ پرندے مجھے ہی دیکھ رہے تھے۔
جیسے ہی میں نے کھڑکی کھولی، وہ فوراً میری طرف دوڑتے ہوئے آئے تاکہ کھا سکیں اور پی سکیں۔ تب ہی مجھے یہ سمجھ آیا کہ ان پرندوں کے لئے میری قیمت کتنی بڑی ہے، جو میں نے انسانوں میں کبھی نہیں دیکھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں