انڈین جوڑے ام پنے بچوں پر تشددکاالزا
ایک انڈین جوڑا جن کے بچوں کی عمریں بالترتیب سات اور اڈھائی سال تھیں انہیں بچوں پر تشدد کے الزام میں دھر لیا گیا ہے۔اس خاندان کا باپ ایک نارویجن کمپیوٹر کمپنی میں ملازم تھا جبکہ اسکی بیوی بعد میں انڈیا سے ناروے آئی۔وہ ناروے میں رہائش کے دوران گھر پر ہی رہی۔عدالتی رپورٹ کے مطابق ایک بچے کی تانگ پر کسی گرم دھات کے چمچہ نماء چیز سے بچے کے جسم کو داغے جانے کے نشانات ہیں۔ترجمان کے مطابق بچے کو بیلٹ سے مارا پیٹا اور دیگر طریقوں سے بھی ڈرایا دھمکایا جاتا رہا ہے۔اس سلسلے میں سزاء تجویز کرنے کے لیے فیملی لاء کی روشنی میں عدالت غور کر رہی ہے۔انڈیا میں اس خاندان کے عزیز و اقارب شدید رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔انہوں نے اس کیس میں مدد کے لیے ڈپلومیٹس اور انڈین ٹی وی چینل سے رابطے کیے ہیں۔اس کے علاوہ اس کیس میںانڈیا سے بھی مداخلت کی جا رہی ہے۔اس کیس پر ٹی وی چینل کی فیس بک پر بھی بحث چل رہی ہے۔تاہم اس سلسلے میں نارویجن حکام کا موقف یہ ہے کہ انہوں نے یہ قدم بچوں کے تحفظ کی خاطر اٹھایا ہے۔ناروے میں کسی شخص کو اپنے بچوں سے اس لیے بدسلوکی کی اجازت نہیں ہے کہ اس نے انہیں پیدا کیا ہے۔نہ ہی یہ بچے کسی کی ذاتی ملکیت یا جاگیر ہیںبلکہ ان بچوں کے حقوق کا تحفظ مملکت کی ذمہ داری ہے۔ایک تبصرہ نگار کا کہنا ہے کہ انڈین لوگوں کو چاہیے کہ وہ جس ملک میں جا رہے ہیں وہاں کے قوانین کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں۔