اوسلو میں موجود سفیر پاکستان جناب ظہیر پرویز خان صاحب نے مختلف پاکستانی تنظیموں، مساجداور دیگر مکاتب فکر کے افراد کو ایک پروگرام میں مدعو کیا۔پروگرام کا مقصد ناروے میں موجود پاکستانیوں کو ایک فورم پر اکٹھا کرنا تھا۔ تاکہ مساجد میں حملے اورقرآان جلانے جیسے مذموم واقعات کی کا سد باب کیا جا سکے اور ارباب اختیار کی توجہ پاکستانی کمیونٹی کے جذبات مجروح کر نے والے واقعات کی جانب مبذول کروائی جائے۔پروگرام میں اوسلو کی مختلف پاکستانی میڈیا سے منسلک نمائندوں اور دیگر تنظیموں کے ممبران اور سربراہوں نے شرکت کی۔سفیر پاکستان جناب ظہیر صاحب نے بتایا کہ اوسلو کی مسجد میں ایک مسلح شخص کے حملے کے بعد کئی پاکستانی حضرات واقعہ کی مذمت کے لیے وہاں گئے لیکن وہ اس موقع پر حج کی سعادت کے سلسلے میں ناروے میں موجود نہ تھے جس وجہ سے احتجاجی پروگرام میں شرکت نہ کرسکے۔پاکستانی سفیر نے یہ تجویز پیش کی کہ پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے پاکستانیوں کو دو یا تین ماہ میں ایک مرتبہ ایک میٹنگ کرنی چاہیے جس میں پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل تلاش کیے جا سکیں۔
پاکستانی اور دیگر خواتین کی انٹر کلچرل وومن گروپ کی سربراہ محترمہ غزالہ نے بھی تنظیم کی اراکین کے ساتھ پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے قرآن جلائے جانے کی مذموم کوشش کی مذمت کی اور انہوں نے بتایا کہ مختلف وڈیوز میں اس واقعہ کی مبالغہ آمیز فلم دکھائی جا رہی ہے جو کہ درست رویہ نہیں۔
اس کے بعد خواتین نے ناروے میں مقیم پاکستانی خاندانوں کی خواتین کے گھریلو اور نفسیاتی مسائل کے بارے میں گفتگو کی اور ان کے ممکنہ حل کے بارے میں مختلف قابل عمل تجاویز پیش کیں۔جبکہ پاکستانی سفیر کی بیگم محترمہ شبانہ ظہیر نے خواتین کے پروگرام کے لیے ایمبیسی کا کمرہ استعمال کرنے کی پیشکش بھی کی۔
NTB/UFN