زمین پر3ہزار سے زائد اقسام کے رینگتے ہوئے رنگ برنگے زہریلے سانپوں سے ہر کوئی متعارف ہے کہ یہ رینگنے والا جانور انسان کا دوست نہیں ہے۔اسکے حوالے سے بہت سی داستانیں عام ہیں،یہ کئی مذاہب میں دیوتاوں کا درجہ بھی رکھتا ہے ۔الہامی کتب میں بھی سانپ کا ذکر پایا جاتا اور اسکو انسان کا دشمن ہی قرار دیا گیا ہے۔یہ شیطان کا ساتھی تھا جس نے انسان کو جنت سے بے دخل کرایا۔امام طبری نے اور جنات و شیاطین نامی کتاب میں سانپ کا ذکرپڑھ کر انسان ورطہ حیرت میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ جنت سے دھتکارے جانے سے پہلے سانپ زمین پر رینگنے والا جانور نہیں تھا بلکہ قدآور ٹانگوں والا جانور تھا لیکن شیطان کا ساتھی بننے کے بعد اس پر اللہ کا عذاب ناز ل ہوا۔
روایت ہے کہ خدا کے دشمن ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کے دل میں وسوسہ ڈالنے کے لئے جنت میں داخل ہونا چاہاتو جنت کے دربان نے اس کو روک دیا ۔ شیطان مختلف جانوروں کے پاس گیا کہ مجھے کسی طرح سے چھپا کر جنت میں داخل کردو۔ کوئی بھی جانور اس کام کے لئے تیار نہیں ہوا۔ اس عہد میں سانپ کی چار ٹانگیں ہوتی تھیں اور یہ اونٹ کی طرح دراز قد ہوتا تھا اور یہ تمام جانوروں میں سب سے خوبصورت تھا۔ تو شیطان سانپ کے پاس گیا اور کہا ” میں تجھے انسان کی ایذا سے بچاو¿ں گا اگر تو مجھے جنت میں لے جائے تو میں تیری حفاظت کروں گا “۔ سانپ نے ابلیس کو اپنے دانتوں سے اٹھایا اورابلیس سانپ کے منہ میں اندر جا کر چھپ گیا ۔ یہ سانپ جنت میں داخل ہو گیا اور فرشتوں کو اس کے منہ میں بیٹھے شیطان کا پتہ نہیں چل سکا اور پھر شیطان نے سانپ کے منہ کے اندر سی ہی حضرت حواء علیھا السلام سے بات کر کے ان کو ورغلایا تھا۔
سانپ شیطان کا آلہ کار بننے کے بعد اللہ کے عذاب کا مستحق ٹھہرا اور اسکی سار شان اس سے چھین لی گئی
Recent Comments