اپنی تنخواہ غریبوں میں بانٹنے والے استاد کو دنیا کا منفرد اعزاز مل گیا

اپنی تنخواہ غریبوں میں بانٹنے والے استاد کو دنیا کا منفرد اعزاز مل گیا

کینیا کے سائنس ٹیچر کو اپنی تنخواہ غریبوں میں تقسیم کردینے پر دنیا کے سب سے منفرد معلم کا اعزاز اور دس لاکھ ڈالر نقد انعام کاحقدار قرار دیاگیاہے ۔

جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق کینیا کا یہ استاد اتنی مطمئن زندگی گزارتا ہے کہ وہ ہر ماہ ملنے والی اپنی تنخواہ کا زیادہ تر حصہ نہ صرف غریب لوگوں میں بانٹ دیتا ہیں بلکہ ہفتہ وار چھٹی کے دنوں میں غریب بچوں کومفت پڑھاتا ہے ، اسی بے لوث استاد کو ایک دس لاکھ ڈالر کے نقد انعام کی صورت میں ایک ایسے پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے، جو پوری دنیا میں صرف کسی ایک انتہائی منفرد معلم یا معلمہ کو دیا جاتا ہے۔ اس ٹیچر کا نام پیٹر تابیچی ہے اور وہ کینیا کے ایک نیم بنجر گاوں پوانی میں پڑھاتا ہے، اس کے شاگردوں میں سے قریب ایک تہائی بچے یا تو یتیم ہیں یا پھر ان کے والدین میں سے صرف ایک ہی زندہ ہے،کینیا کا یہ علاقہ خشک سالی اور قحط کا شکار ہے ۔

کینیا کے اس گاوں کے سکول میں جتنے بھی کلاس رومز ہیں، ان کی حالت بہت بری ہے، تابیچی کے زیادہ تر طلبہ کی عمریں 11 اور 16 برس کے درمیان ہیں جبکہ اس پورے اسکول میں صرف ایک کمپیوٹر ہے اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی کبھی ہوتی ہے تو کبھی نہیں۔پیٹر تابیچی کو جس انعام کے لیے منتخب کیا گیا ہے، وہ گلوبل ٹیچر پرائز کہلاتا ہے اور اس کے لیے اس سال دس ہزار سے زائد امیدواروں کے نام زیر غور تھے۔ اپنا یہ انعام وصول کرنے کے لیے کینیا سے جب پیٹر تابیچی دبئی پہنچے، تو یہ ان کی زندگی میں پہلا موقع تھا کہ وہ کسی ہوائی جہاز میں بیٹھے تھے۔اس استاد کو جس تقریب میں یہ اعزاز دیا گیا، اس کی میزبانی معروف اداکار ہیو جیک مین کر رہے تھے اور تقریب کے شرکاء میں خاص طور پر متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کے ولی عہد شیخ ہمدان بن محمد بن راشد المکتوم بھی موجود تھے، جنہوں نے یہ گلوبل ٹیچر پرائز پیٹر تابیچی کو پیش کیا۔اس موقع پر پیٹر تابیچی نے کہا، ”جب میں 11 سال کا تھا تو میری والدہ کا انتقال ہو گیا تھا۔ میرے والد ایک پرائمری سکول کے ٹیچر تھے۔ انہوں نے بڑی محنت سے ہم بہن بھائیوں کو پڑھایا لکھایا بھی، ہماری تربیت بھی کی اور ساتھ ہی اپنی ملازمت بھی جاری رکھی۔“ پیٹر تابیچی نے جب یہ انعام وصول کیا، تو ساتھ ہی انہوں نے تقریب کے شرکاءمیں بیٹھے ہوئے مہمانوں میں سے ایک کی طرف اشارہ بھی کر دیا۔ یہ پیٹر تابیچی کے والد تھے۔ پیٹر تابیچی نے اپنے والد کو سٹیج پر آنے کی درخواست کی اور جو اعزاز انہیں دیا گیا تھا، وہ انہوں نے اپنے والد کو تھما دیا۔ اس موقع پر پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا اور تقریب کے تمام شر کاءنے کھڑا ہوکر اس عظیم ٹیچر کے والد کو تعظیم دی۔

اپنا تبصرہ لکھیں