چین میں قانون کا نفاذ جتنی سختی سے کیا جاتا ہے شاید ہی کہیں اور اس کی مثال ملتی ہو، لیکن حالیہ دنوں اسی ملک میں قانون کی نرمی کا ایک ایسا ناقابل یقین واقعہ پیش آیا کہ ہر کوئی حیرت زدہ رہ گیا ہے۔ ایک ضعیف خاتون نے اپنے ہی بیٹے کو قتل کر ڈالا تھا، لیکن عدالت نے اسے پھانسی تو دور کی بات معمولی سی قید کی سزا بھی نہیں دی۔
ویب سائٹ ABC.NET.AUکے مطابق اپنے لخت جگر کو قتل کرنے والی خاتون کی عمر 83 سال ہے۔ ہوانگ نامی اس خاتون نے اکتوبر کے مہینے میں اپنے 46 سلہ بیٹے لی موئی کو قتل کیا تھا۔ ہوانگ کے اس جرم کی وجہ بھی انتہائی دردناک ہے، اور شاید یہی وجہ تھی کہ عدالت نے اسے سزا دینے کی بجائے رہا کر دیا۔
ہوانگ کا بیٹا پیدائشی طور پر معذور تھا اور اب اس کی معذوری کا یہ عالم ہو چکا تھاکہ وہ سن سکتا تھا نا بول سکتا تھا، جبکہ ہاتھ پاﺅں ہلانے کے قابل بھی نہیں رہا تھا۔ اس کی ضعیف ماں اس دنیا میں وہ واحد انسان تھی جو محض اس کا چہرہ دیکھ کر اس کی بات سمجھ لیتی تھی۔ وہی اسے واش روم جانے میں مدد دیتی تھی اور کھلاتی پلاتی بھی تھی۔ معمر خاتون نے عدالت کو بتایا کہ ”جب میرے بیٹے کو پیاس لگتی تھی تو وہ بول بھی نہیں سکتا تھا، صرف میں سمجھ سکتی تھی کہ وہ پیاسا ہے۔ اسی طرح وہ اپنی دیگر ضروریات کے بارے میں بھی اظہار نہیں کرپاتا تھا۔ میرے بعد کسی کے لئے ممکن نہیں تھا کہ اس کا خیال رکھ پاتا۔ میں نے جو کچھ کیا اپنے دل پر بھاری پتھر رکھ کر کیا، میرے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔“
ہوانگ کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے بے حد پریشان تھی کہ اس کی موت کے بعد کوئی اس کے بیٹے کا خیال نہیں رکھ پائے گا۔ اسے یقین ہو گیا تھا کہ جب وہ دنیامیں نہیں رہے گی تو اس کا بیٹا بے یارو مددگار تڑپ تڑپ کر ہلاک ہو جائے گا، اور یہی سوچ کر خود مرنے سے قبل اس کی زندگی کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ معمر خاتون نے اپنے بیٹے کو بھاری مقدار میں نیند ی گولیاں دیں اور بعد میں اس کے منہ پر تکیہ رکھ کر اس کا دم گھونٹ دیا۔ بیٹے کو قتل کرنے کے بعد وہ خود ہی پولیس کے پاس چلی گئی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس نے سنگین جرم کیا ہے لیکن عدالت اس کی ضعیف العمری اور جذباتی حالت کے پیش نظر اسے سزا کا مستحق نہیں سمجھتی۔
Recent Comments