شازیہ عندلیب
ترجمہ اور رمضان کے روزے سب اہل ایمان پر فرض ہیں۔۔
ناروے کا شمار دنیا کے سرد ترین مقامات میں ہوتا ہے،جغرافیائی اعتبار سے یہ کرہء ارض کے کنارے پر ا ور قطب شمالی کے قریب واقع ہے۔یہاں کا موسم مجموعی طور پر برفانی اور مرطوب ہوتا ہے۔سردیوں میں دن مختصر ترین یعنی نو بجے سے ساڑھے تین بجے تک جبکہ موسم گرما میں دن طویل ترین اور راتین مختصر ترین یعنی دن کا آغاز صبح سوا تین بجے سے لے کر رات گیارہ بجے تک ہوتا ہے۔یہ موسم ملک کے مشرقی اور مغربی حصے کا ہے ۔جبکہ شمالی ناروے کا موسم اور بھی سخت ہے وہاں گرمیوں میں سورج سرے سے ڈوبتا ہی نہیں۔یہ علاقے تھرومسو،اور لانگ بیئن جیسے شہروں کے قرب و جوار میں شامل ہیں۔لانگ بئین تو ایسا شہر ہے جہاں انسانوں سے ذیادہ برفانی بھالو بستے ہیں مگر پھر بھی مہم جو قسم کے لوگ وہاں سیر کرنے جاتے ہیں۔کئی ماہرین کے خیال میں ناروے جیسا برفانی ملک تو انسانوں کے رہنے کی جگہ ہے ہی نہیں لیکن یہاں کے انسانوں کی انتھک محنت نے اسے دنیا میں ترقی یافتہ ممالک کی صف اول میں لا کھڑا کیا ہے ۔یہاں کا فلاحی نظام،عوام کے اعلیٰ اخلاق اور قانون کی حکمرانی نے اسے جنت ارضی بنا دیا ہے۔اسی لیے جو یہاں آتا ہے اس کا گرویدہ ہو جاتا ہے۔صرف یہی نہیں انصاف اور انسانی فلاحی حقوق کے وہ قوانین جو کہ ہمارے مذہب کا بھی حصہ ہیں وہ سب یہاں نظر آتے ہیں مگر ہمارے ہاں نا پید ہیں۔ہر مذہب کے لوگ اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے کے لیے آزادہیں۔اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمان بھی یہاں اسلام پر آسانی سے عمل کر سکتے ہیں ۔سو روزے کتنے ہی طویل کیوں نہ ہوں جذبہء ایمانی سے مغلوب فرزندان توحید اور اہل ایمان روزے بھی رکھتے ہیں اور کام بھی کرتے ہیں۔
روزہ درحقیقت ہمیں صبر سکھانے کے ساتھ ساتھ صحت مند بھی بناتا ہے۔روزے کی وجہ سے ہمارے معدے کو آرام اور صفائی کا موقع ملتا ہے۔معدے کی اس سالانہ صفائی کی وجہ سے باقی اعضائے رئیسہ جن میں دل جگر گردے اورپھیپھڑے شامل ہیں کو بھی صاف طاقت ور اور بہترین اجزاء خون کے ذریعے سے ملتے ہیں۔اس طرح پورے جسم کی ری کنڈیشننگ ہو جاتی ہے جو ہمیں ذیادہ چوک و چوبند بناتی ہے۔ جو لوگ طاقت کے باوجود روزہ نہیں رکھتے انہیں پھر ڈاکٹر پرہیز کے ذریعے روزہ رکھواتے ہیں۔روزہ صرف جسمانی ہی نہیں بلکہ روحانی صحت کا بھی ذریعہ ہے۔اس کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے اور روزے میں فریش رہنے کے لیے کچھ ٹپس حاضر خدمت ہیں۔
۔روزہ خواہ کتناہی طویل ہو افطاری کے بعد ایک آدھ گھنٹے کی نیند ضرور لیں یا سستا لیں۔۔اس سے جسمانی طاقت بحال ہو گی۔
۔سحری میں تھوس غذا کھائیں اگر سحری میں ایک بریڈ پر کچھ مکھن یا مایونیز والا سلاد لگا کر کھا لیں تو یہ چکنائی دیر تک جسم کو طاقت دے گی۔پانی تین سے چار گلاس پئیںیہ پانی دن بھر آپ کو پیاس نہیں لگنے دے گا۔
سحری کے بعد ایک گھنٹے تک تلاوت کریں یا تھوڑا سا کام کر لیں تاکہ اس دوران جسم سے پیشاب کے ذریعے فالتو پانی نکل جائے ۔اس کے بعد آپ اپنی نیند سکون سے پوری کر لیں۔
دو پہر کو ظہر کی نماز کے بعد ضرور سوئیں۔سونے کے بعد طبیعت بھاری محسوس ہو تو شاور لے لیں۔
۔ہاں رمضان میں ورزش اور چہل قدمی نہ چھوڑیں اسکا فائدہ ڈبل ہو گا۔
۔افطار کے وقت فوراً تلی ہوئی اور چٹپٹی اشیاء یا کولڈ درنکس نہ لیں۔یہ گردوں پر برا اثرڈالتے ہیں ۔اس کے بجائے روزہ پانی یا کھجور سے افطار کریں۔
۔فروٹ اور اناج کی ڈشز جیسے فروٹ چاٹ چنا چاٹ کو افطاری کا حصہ ضرور بنائیں۔
۔افطاری کے دوران پانی کے کم از کم دو سے چار گلاس ضرور پئیں۔شروع میں شائید مشکل ہو لیکن جب فائدہ ہو گا تو آپ مان جائیں گے۔
افطاری میں کوشش کریں کہ پہلے فائدہ مند چیزیں کھائیں پھر چٹپٹی چیزیں۔
۔کوشش کریں کہ ایک ہی مرتبہ کھانے کے بجائے دو مرحلوں میں افطاری کریں پہلے تھوڑا سا کھا کر نماز مغرب ادا کریں پھر باقی بعد میں کھائیں توپھر دیکھیں طبیعت بھی ہلکی پھلکی اور روح بھی سرشار۔اگلی مرتبہ آپ کی خدمت میں حسب وعدہ پیش ہو ں گی افظار ی کی ٹھنڈی مزیدار ڈشز کی ترکیبیں جو آپ کو گرم روزوں میں ٹھنڈا رکھنے میں مدد یں گی۔
آزمائش شرط ہے۔۔آپ کے پاس مزید ٹپس ہوں تو اردو فلک ڈاٹ نیٹ پہ لکھ بھیجیں پھر ہم بھی ذرا آزمائیں۔۔