اگر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو یہ 6 باتیں پاکستانی مَردوں کو اپنی بیگمات سے کبھی بھی نہیں کہنی چاہئیں

mn

زندہ رہنے کیلئے کچھ نہ کچھ تو سب کو کرنا پڑتا ہے لیکن شادی شدہ مردوں کو دوسروں سے کچھ بڑھ کر کرنا پڑتا ہے ورنہ وہ بیوی کے ہاتھوں دردناک انجام کو پہنچ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ Parhlo کی ایک رپورٹ میں انہی خطرات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے بتایاگیا ہے کہ اگر شادی شدہ مرد ایک اچھی زندگی کی خواہش رکھتے ہیں اور اپنے بچوں کو اپنے سامنے ہنستے کھیلتے اور جوان ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں بیوی کو خوب اچھی طرح سمجھنا ہوگا اورکچھ خاص باتوں کے بارے میں بہت محتاط رہنا ہوگا۔
مثال کے طور پر اگر آپ کی بیوی کہتی ہے ”میں ٹھیک ہوں“ اور دو یا تین بار پوچھنے پر بھی جواب یہی ملتا ہے تو بہتر ہے کہ آپ خاموشی اختیار کریں ۔ محفوظ طریقہ یہ ہے کہ تقریباً 10 منٹ کیلئے کچھ نہ بولیں اور جب وہ خود کسی اور موضوع پر گفتگو شروع کردے تو سمجھیں کہ آپ محفوظ ہیں۔

اسی طرح کبھی بھول کر بھی اپنی اہلیہ سے یہ نہ کہیں کہ وہ موٹی لگ رہی ہیں۔ چاہے وہ خود اس بارے میں کوئی بھی اظہار خیال کریں، بس آپ یہ تاثر دیں کہ وہ آپ کو موٹی نہیں لگ رہیں۔ جب بیوی برہم ہو تو یہ مت کہیں ”پرسکون ہوجاﺅ“ کیونکہ اس بات پر وہ پرسکون ہونے کی بجائے مزید خونخوار ہوجائے گی۔
اسی طرح ”کاش تم ’اس‘ کی بیوی جیسی ہوتیں“ کہنا بھی انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ آپ کی بیوی کسی بھی اور شخص کی بیوی کو اپنا ثانی نہیں سمجھتی لہٰذا یہ کہنے کی غلطی مت کریں کہ وہ کسی اور کی بیوی جیسی ہوتی تو اچھا ہوتا۔ آپ کی بیوی جو بھی کہتی ہے بس وہی ہمیشہ درست ہوتا ہے لہٰذا یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ ”تم غلطی پر تھیں اور میں ٹھیک کہہ رہا تھا۔“اگر اتفاق سے کبھی بیوی اپنی غلطی مان بھی جائے تو آپ یہ کہنے کی غلطی نہ کریں کہ وہ غلطی پر تھی۔ بس خاموشی سے اس کے اعتراف کا لطف اٹھائیے، اس طرح کہ اسے پتا نہ چلے۔
کسی بھی سماجی سرگرمی کے لئے اپنے ساتھ اہلیہ کے علاوہ کسی اور خاتون کو منتخب کرنے کا سوچیں بھی نہیں۔ کسی تقریب میں، کسی گھریلو فنکشن میں یا کسی گیم میں، آپ کی جوڑی صرف اور صرف آپ کی اہلیہ کے ساتھ قابل قبول ہوگی۔ کسی اور کو اپنی ٹیم کا حصہ بنانے کی کوشش کی تو سمجھیں طوفان آیا، لہٰذا کسی اور خاتون کا خیال دل میں آئے بھی تو اسے جھٹک دیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں