عارف محمود کسانہ
دنیا بھر میں پاکستان کو ایک اہم عالمی اعزاز ملنے کی دھوم ہے۔سویڈن کے سابق وزیر ہاوسنگ اور اربن ڈویلمنٹ محمت کپلان نے خوشی سے مجھے فون کرتے ہوئے مبارکباد دی اور کہا ہے کہ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب واقعی اس اعزاز کے مستحق ہیں۔ انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کا ذکر کیا جس میں اخوت کے مرکزی دفتر میں ان کی ڈاکٹر محمد امجد ثاقب سے ملاقات ہوئی تھی اور اخوت کے کام کو دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کو رامون میگسیسے ایوارڈ دینے کا اعلان ہوا ہے۔ یہ ایوارڈ یہ ایوارڈ فلپائن کے آنجہانی صدر رامون میگسیسے کے نام پر 1958ء سے دیا جارہاہے۔ اس عالمی اعزاز کو ایشیا کا نوبل انعام بھی کہا جاتا ہے جو ایشیا کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔یہ انعام عالمی امن، علم و تحقیق، حقوق انسانی، ماحولیات اور عوامی خدمت کے لئے عظیم خدمات سر انجام دینے والوں کو دیا جاتا ہے۔ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کو یہ ایوارڈ عوامی خدمت اور غربت کے خاتمہ کے لئے عظیم خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے 2001 میں اخوت فاونڈیشن پاکستان کی بنیاد رکھی اور اب یہ دنیا کی سب سے بڑی قرضہ حسنہ دینے والی تنظیم ہے جس نے چالیس لاکھ سے زائدلوگوں کو اب تک ڈیڑھ سو ارب روپے سے زائد کے قرضہ حسنہ دے کر غربت سے نکال کر اپنے پاوں پر کھڑا کیا ہے۔ اخوت فاونڈیشن کی طرف سے چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے لئے قرضے دئیے جاتے ہیں اور ان پر کسی قسم کا کوئی سود نہیں لیا جاتا ہے۔
اخوت صرف قرض حسنہ دینے والا ادارہ نہیں بلکہ یہ میثاق مدینہ کے زریں اصول اخوت اور بھائی چارہ کے اصولوں پر کام کرتے ہوئے پاکستان کی تقدیر بدلنے کی عملی کوشش کررہا ہے۔ اخوت قرض حسنہ دینے کے علاوہ اخوت یونیورسٹی میں پاکستان بھر کے طلبہ مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اخوت نے خواجہ سراوں کی بہبود اور انہیں ملازمتیں کا منصوبہ شروع کیا ہوا ہے۔ اخوت کلاتھ بینک کے ذریعہ مستحق لوگوں کو مفت کپڑے دئے جاتے ہیں۔ ہیلتھ سروسز کے تحت مفت علاج اور ادویات دی جاتی ہیں۔ بے گھروں کو اپنا گھر بنانے کے لئے بلا سود قرض دیا جاتا ہے اور چھوٹے گھر بنا کر دئیے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کی قیادت میں اخوت غربت، جہالت اور بیماری کو پاکستان سے ختم کرنے کے لئے دن رات محنت کررہی ہے۔
رامون میگسیسے ایوارڈ ملنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے کہا کہ خوشحال معاشرہ کے قیام کے لئے غربت کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ پاکستان اور ایشیا بلکہ پوری دنیا سے غربت کو دور ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے یہ عالمی ایوارڈ پاکستان کے عوام کے نام کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ہر ایک پاکستانی کے لئے ہے۔ انہوں نے اخوت فاونڈیشن سے وابستہ تمام افراد کی انتھک محنت اور لگن کو سراہا جس کی بدولت انہیں یہ ایوارڈ ملا ہے۔ ماضی میں یہ ایوارڈ کئی پاکستانیوں کو مل چکا ہے جن میں عبدالستار ایدھی، عاصمہ جہانگیر، بلقیس ایدھی اور دوسرے شامل ہیں لیکن سال 2021ء کا رامون میگسیسے ایوارڈ اخوت کے بانی کو ملنا اس لئے اہم ہے کہ عالمی سطح پر اخوت کی جدوجہد، فلسفے اور نظریات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ دوسری اہم یہ ہے کہ کافی عرصہ سے کسی پاکستانی کو کوئی عالمی اعزاز نہیں ملا اور موجودہ حالات میں پاکستان کا عالمی برادری میں تصور بہتر بنانے کے لئے یہ ایوارڈ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ پوری دنیا کے میڈیا نے اس خبر کو نمایاں طور پر پیش کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم جناب عمران خان نے خوشی سے نہال ہوتے ہوئے یہ پیغام ٹوئیٹ کیا کہ
”میرے علم میں لایا گیا ہے کہ اس سال ایشیاء کا اعلیٰ ترین ”رامن مگسیسے انعام“ ایک پاکستانی یعنی اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کو عطا کیاگیاہے۔انہیں یہ اعزاز بہت مبارک! ان کا یہ کارنامہ ہمارے لئے باعثِ فخر ہے کہ ہم ریاستِ مدینہ کی طرز پر ایک فلاحی ریاست کے قیام سے قریب تر ہورہے ہیں“
عمران خان نے جو کچھ کہا ہے، چار سال قبل میں نے اپنے کالم ”ایسے بدلے گا پاکستان“ میں یہی بات لکھی تھی۔ڈاکٹر امجد ثاقب اس وقت سویڈن تشریف لائے تھے اور ان کے مشن سے متاثر ہوکر ہم نے یہاں اخوت سویڈن کی بنیاد رکھی تھی۔ اب اخوت کا پیغام سویڈن میں رہنے والے ہر پاکستانی تک پہنچ چکا ہے اور وہ سب سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کی قیادت میں اخوت تحریک پاکستان کو ترقی کی طرف لے جانے کے لئے کوشاں ہے۔بیس سالوں میں اخوت نے غربت اور جہالت کے اندھیرے دور کرنے کے لئے عظیم جدوجہد کی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے شہریوں کو ضروریات زندگی کی فراہمی ایک ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ خوشحال اور فلاحی معاشرہ ریاست کی سطح ہر ہی تشکیل پاتا ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ خیراتی ادارے کوئی مستقل حل نہیں لیکن شکوہ ظلمت شب سے کہیں بہتر ہے کہ ہر کوئی اپنے حصہ کی شمع جلاتا جائے۔ دنیا کے کئی اور ممالک کو پاکستان جیسی صورت حال کا سامنا تھا اور وہاں بھی سیاسی ابتری تھی لیکن وہاں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کوشش کا آغاز کیا اور آج بہت بہتر حالات میں رہ رہے ہیں۔ پاکستان میں اخوت جیسی تحریک آمد بہار ہے جس نے واقعی تبدیلی لا کر دکھائی ہے۔قرآنی تعلیم کا خلاصہ ہے کہ بقا صرف خدمت خلق کے کاموں میں ہے نہ کہ بڑی بڑی یادگاریں تعمیر کرنے میں۔جو خدا کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں وہ اللہ کے پیارے بندے ہوتے ہیں۔ ہم اللہ کے محبوب لوگوں کو نجانے کہاں تلاش کرتے پھرتے ہیں حالانکہ وہ ہمارے درمیان ڈاکٹر امجد ثاقب کی صورت میں موجود ہیں اور جب اللہ کے ایسے عظیم انسان ہمارے درمیان ہیں جو انسانی فلاح و بہبود کے لئے دن رات کوشاں ہیں تو تو پھر پاکستان بھی ضرور بدلے گا۔