عارف محمود کسانہ
کشمیر جانے کے تاریخی راستہ پر واقع بھمبر شہر جسے بابِ کشمیربھی کہا جاتا ہے یہ آزاد کشمیرکا سب سے زیادہ میدانی علاقہ رکھنے والا شہر ہے۔ ضلع بھمبر آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے سنگھم پر واقع ہے اور اپنے اندر صدیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔ یہاں سے گزرنے والے قافلوں کی صدائے بازگشت ابھی بھی فضائوں میں موجود ہے۔ شہنشاہ جہانگیر نے اپنی مشہور توزکِ جہانگیری میں بھمبر کا بطورِ خاص تذکرہ کیا ہے ۔وادی کشمیر کو پنجاب سے ملانے والی اہم تاریخی شاہراہ پنجاب کشمیر مغل شاہراہ جسے شاہراہِ نمک بھی کہا جاتا تھا اور بھمبر اُس پر اہم پڑائو تھا۔ پنجاب کو وادی سے ملانے والی یہ سڑک بھمبر سے نوشہرہ، راجوری، علی آباد اور شوپیاں سے ہو کر سری نگر پہنچتی تھی۔مغل اِسی راستے سے کشمیر آتے تھے۔مغلوں نے اکبرِ اعظم کے دور میں کشمیر پر اپنا تسلط قائم کیا تو ١٥٨٨ء میں اکبرِ اعظم بھمبر کے راستے ہی پہلی بار کشمیر آیا اور کشمیر کے قدرتی حسن کا اسیر ہوگیا۔ بھمبر کی تاریخی سرائے کو راجہ غنی نے تعمیر کرایا تھا اور اُسے اکبر کے نام سے موسوم کیا ۔ گذشتہ دس صدیوں سے آباد اِس شہر میں بہت سی تاریخی عمارتیں اور آثار موجود ہیں جن میں سے اکثر زمانے کی شکست و ریخت اور ہماری لاپرواہی کا شکار ہو چکی ہیں اور اب بس بچے کھچے نشان باقی ہیں اگر یہی تاریخی ورثہ کسی یورپی ملک میں ہوتا تو مرجع خلائق ہونے کے ساتھ اُن کا انتظام بھی بہت عمدہ ہوتا۔ بھمبر شہر میں مغلیہ دور کی سرائے کے تو آثار بھی ختم کردیے گئے ہیں جبکہ شہر کے مغرب میں واقع مغلیہ دور کی یادگارباولی ایک کوڑے کرکٹ کا مرکز بن چکی ہے یہ وہی تاریخی باولی ہے کہ ہمارے بچپن میں جب بھی کوئی مہمان باہر سے بھمبر آتا تھا تو ہم اُسے یہ دیکھانے کے لیے ضرور لے جاتے تھے۔ بھمبر کی دوسری تاریخی عمارتوں اور دورِ ماضی کے دیگر آثارکی بھی تقریباََ یہی صورتِ حال ہے ۔ سطح سمندر سے تقریباََ ایک ہزار میٹر بلندی پر واقع باغسر کے قلعہ کی بابت معلوم نہیں کہ وہ کس حال میںہے کیونکہ بھمبر سے مجھے سویڈن آئے ایک مدت ہوچلی ہے اور اِس دوران زیادہ تفصیل سے اُن جگہوں پر جانا نہیں ہوسکا۔
بھمبر کثیرالنسلی آبادیوں کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے جہاں ریاست جموں کشمیر کے مختلف علاقوں اور پاکستان سے بھی آئے ہوئے لوگ باہمی محبت و مودت کے تحت آپس میں شیروشکر زندگی بسر کررہے ہیں۔ مختلف نسلوں، قبائل اور علاقوںسے تعلق رکھنے والے ایک پُر امن معاشرہ کی عکاسی کرتے ہیں۔ فرقہ وارانہ بھائی چارہ ، برداشت اور تحمل کی جو فضا آج بھی بھمبر میں نظر آتی ہے وہ ملک کے دوسرے علاقوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اگرچہ یہاں کے کچھ سیاسی عناصر نے ماضی میں اپنے سیاسی مفادات کے لیے برادری ازم کے تعصب کوہوا دیکر اپنے مذموم مقاصدکو حاصل کرنے کی کوشش کی مگر انتخابی سیاست کے رخصت ہوتے ہی تعصبات کے وہ بادل بھی چھٹ جاتے رہے اور اب تو لوگوں کو اِس بات کا ادراک بھی ہو چلا ہے کہ یہ محض اُن عناصر کی ذاتی مفاد کے پھیلائی ہوئی نفرت ہے اور اب لوگ اِن تعصبات کے حصار سے نکل رہے ہیں جس سے بھمبر کے معاشرہ میں اور بھی خوبصورتی پیدا ہوگی۔ غمی اور خوشی کے مواقع پر اہلیانِ بھمبر یوں اکھٹے ہوجاتے ہیں جیسے ایک ہی خاندان کے فرد ہوں خصوصاََ دکھ ، غم اور افسوس کے مواقع پر پورا شہر یوں امنڈ آتا ہے جیسے یہ دکھ اُن کا اپنا ہو۔ نفسا نفسی کے اِس دور میں ایسی مثالیں خال خال ملتی ہیں۔
تعلیمی میدان میں بھی بھمبر ایک شاندار ماضی رکھتا ہے۔گورنمنٹ پائیلٹ ہائی سکول بھمبر اور ڈگری کالج بھمبر کی مثالی درسگاہوں سے ہزاروں فارغ التحصیل طلبا نے نہ صرف آزاد کشمیر، پاکستان بلکہ دنیا بھر میںعملی زندگی کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے اور جب بھی اِن اداروں کے سابق طلبا آپس میںملتے ہیں ہیں تو اپنے اُس یادگار دور کی یادیں ضرور تازہ کرتے ہیں۔ ١٩٧٥ ء سے ١٩٨٠ء تک کے پائیلٹ ہائی سکول بھمبر کی حسین یادیںجب میں وہاں چھٹی سے دسویں کا طالب علم تھا اب بھی نہ صرف ذہن میں تازہ ہیں بلکہ کبھی کبھی تو وہ تڑپادیتی ہیں۔یہ امر قابل فخر ہے کہ میرے سکول دور کے ہم جماعت دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور زندگی کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ میرے ان ہم جماعتوں میں سے ایک قاضی شاہد مقصود ہیں جو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے وابستہ ہیں اور چند سالوں سے چین میں پاکستانی سفارت خانہ میں سائنٹفک اتاشی کی اہم ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں جبکہ محمد سلیم الیکٹرانکس انجینئر کی حیثیت سے عرب امارات میں ایک اہم ادارے میں فرائض منصبی ادا کررہے ہیں۔ سید اعجاز حیدر بخاری کوپن ہیگن کی بلدیہ عظمیٰ کے منتخب کونسلر ہیں اور ساتھ بچوں کو قرآن حکیم کی تعلیم بھی دیتے ہیں۔ مرزا خالد الرحمن پاکستان ائیر فورس میں آفیسر ہیں۔ اعجاز بٹ ایک عرصہ دراز سے لیڈز برطانیہ مقیم ہیں اور وہاں ایک اہم ادارہ میں ملازمت کے ساتھ میڈیا میں لکھتے بھی ہیں اس اس طرح اپنے خیالات دوسروں تک پہنچاتے رہتے ہیں۔جاوید اقبال طویل عرصہ سے جرمی میں مقیم ہیں۔ایک اور کلاس فیلو راجہ اظہر اقبال ہیں جو آزادکشمیر پولیس میں ڈی ایس پی ہیں۔دیگر دوستوں جن میں مدثر بخاری ، رانا عبد الحمید، راجہ جاوید اقبال، اظہر حسیب، جاوید اکبر راجہ اور دوسرے کلاس فیلو بھی اپنے اپنے شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔اساتذہ اور ہم جماعتوں میں کئی ایک اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں جن کے لیے مغفرت کی دعا ہے۔بھمبر ایک مردم خیز سرزمین ثابت ہوا ہے اور اس شہر سے تعلق رکھنے والے سول اور مسلح افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائیں ہیںاور ملک و ملت کا حقیقی سرمایہ ثابت ہوئے ہیں۔سرزمین بھمبر کو اپنے ان سپوتوں پر فخر ہے۔