سعودی عرب نے کچھ عرصہ قبل یمن کی زمینی، سمندری اور فضائی سرحدیںبند کرکے اس کا پوری دنیا سے رابطہ منقطع کر دیا تھا اوراب تک اس کے محاصرہ اٹھانے کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی تھی لیکن بالآخر اس نے بڑھتے ہوئے عالمی دباﺅ کے پیش نظر ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور یمن کی ایک کلیدی بندرگاہ ’حودیثہ‘ کو کھولنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے حودیثہ بندرگاہ کو خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر امدادی سامان کے لیے کم از کم 30دن تک کھولنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یمن میں برسرپیکار سعودی اتحاد کی طرف سے بندرگاہ کھولنے کے اعلان پر مبنی بیان بھی جاری کیا جا چکا ہے۔دوسری طرف برطانوی حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ”سعودی عرب قبل ازیں بھی یمنی بندرگاہیں کھولنے کا وعدہ کر چکا ہے جو پورا نہ ہو سکا۔ اس نے 30دن کے وہ ایک بندرگاہ ایک مہینے کے لیے کھولنے پر رضامند ہوا ہے لیکن جب 30دن بعد وہ اس بندرگاہ کو دوبارہ بند کرے گا تو بہت بڑا سیاسی مسئلہ پیدا ہو گا اور نہ صرف یمن مشکل سے دوچار ہو گا بلکہ سعودی عرب کے برطانیہ سے تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔“برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ ”سعودی عرب کے بندرگاہ کھولنے کے فیصلے پر ہم بہت خوش ہیں۔ امید ہے کہ یہ اس محاصرے کے خاتمے کی ابتداءثابت ہو گی اور یمنی باشندوں تک اشیائے ضروریہ پہنچنی شروع ہوں گی جن کی انہیں اشد ضرورت ہے۔“
Recent Comments