برطانیہ میں بچے والدین سے جدا
برطانیہ میں ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں مختلف قانونی پیچیدگیوں میں ملوث والدین کے بچوں کو والدین کی شفقت ے محروم کر دیا جاتا ہے۔یہ رپورٹ برطانوی تحقیقی ادارے ( BID) Bail for immigration نے جاری کی۔بیشتر کیسز میں بچے شدید دبائو میں رہتے تھے جبکہ والدین کا مقدمہ بغیر کسی حتمی فیصلے کے التواء میں پڑا رہتا۔ایسی صورتحال میں یہ سوال پیدا ہوتا کہ ان والدین کو کیوں حبس بیجا میں رکھا گیا۔؟؟ اس رپورٹ کی بنیا ایک سو گیارہ مقدمات پر رکھی گئی جن میں دوسو بچوں کو والدین سے جدا کر دیا گیا۔جبکہ والدین کو پناہ گزین کیمپوں کی جیلوں میں رکھا گیا۔ایک سو گیارہ میں سے بانوے والدین رہا کر دیے گئے جبکہ پندرہ والدین کو ان کے ممالک میں بچوں کے بغیر بھیج دیا گیا۔جبکہ اس درمیانی مدت میں یہ بچے والدین کے بغیر انتہائی نا گفتہ بے حالات میں رکھے گئے۔ان والدین کے مقدمات کا فیصلہ عدالتیں نہیں بلکہ امیگریشن حکام کرتے ہیں بیشتر فارد کا جرم نا مکمل کاغذات یا مدت پوری ہونے یا ختم ہو چکنے والا اسٹوڈنٹ ویزہ ہوتا ہے۔یہ حکومت کی ذم داری ہے کہ ان بچوں کو تحفظ دے جو کہ وہ نہیں دے پا رہی۔اس رپورٹ کی تیاری کے دوران متاثرہ والدین،بچوں اور انکی دیکھ بھال کے عملے سے بھی معلومات اکٹھی کی گئیںان مین بتایا گیا کہ ایسے بچوں کا وزن تیزی سے نیچے گر گیا۔وہ سوتے میں ڈرائونے خواب دیکھتیاور سونے سے پہلے روتے تھے۔گیارہ بچوں کی عمریں دو سال یا اس سے کم تھیں۔حقائق برائے امیگریشنبرطانیہ میں پناہ گزینوں کو قانون کی گرفت میں لینے کے تین طریقے رائج ہیں۔جب پنا کی درخواست امیگریشن میں زیر سماعت ہو۔جب عدالت کو یقین ہو کہ پناہ گزین بھاگ جائے گا یا رہائش کی شرائط پوری نہیں کرے گا۔۔اگر پناہ گزین کو ملک بدر کرنے کے اھکامات جاری ہو جائیں۔