اے اہلِ گلزار خیالسلام مسنونایک نظم برفباری آپ کی خدمت میں پیش ہے۔ آج کل شمالی امریکہ کے مشرقی علاقے برفباری کی لپیٹ میں ہیں۔ میں میری لینڈ کا رہنے والا ہوں۔ نظم میں وہیں کے تجربے اور مشاہدے لایا ہوں۔ مثلا صفا کرنے والے نے پھیرا لگایا سے مراد وہ ٹرک ہے جس کے آگے ایک کڑچھا لگا ہوتا ہے اور وہ سڑک صاف کرکے ادھر ادھر تودے لگا جا تا ہے۔ دوسرے درختوں پر برف پگھل کر شاخوں پر ایک شیشہ کا غلاف سا بن جاتی ہے تو بہت خوبصورت لگتا ہے۔احقر، یمین الاسلام زبیریبرف باری
یمین الاسلام زبیری
ہر اک شے پہ شبنم جمانے لگی ہے کہ زور اب تو سردی دکھانھے لگی ہے
کہ کپڑے گرم سب پہننے لگے ہیں لحاف اب تو راتوں کو لینے لگے ہیں
کسی دن بھی دیکھو کہ پنبہ گرے گا سفیدی ہر اک چیز پر یہ کرے گا
ہوا میں کہ گالے جو ہر سو اڑیں گے سبھی لوگ خوش ہو کے ان کو تکیں گے
یہ دن آج وہ بھی یہاں آگیا ہے کہ گالہ ہر اک سمت گرنے لگا ہے
چھتو ں پر سفیدی نظر آرہی ہے ہاں کیاری بھی ہر اک بھر ی جارہی ہے
ادھر فرش اک چاندنی کا بچھا ہے نشاں اس پہ لو قدموں کا بن گیا ہے
کہیں ننھے ننھے سے پائوں بنے ہیں بڑے بھی نشاں واں پہ اکثر پڑے ہیں
ہیں بچّے گھروں سے بھی آئے نکل کر یہ اب برف میں کھیلیں گے سب ہی مل کر
صفا کرنے والے نے پیھرا لگایا کئی سمت میں اس نے تودہ لگایا
حرارت نے ہے کام اپنا دکھایا دیا برف کو پگھلا، شیشہ بنایا
درختوں کی شاخوں پہ شیشہ چڑھا کے زبس یوں ہے اللہ نے رکھا سجا کے
حرارت سے پانی کی صورت نئی ہے یہاں برف کی سل کہ ہر جا بچھی ہے
خطرناک ہے اب تم آنگن سمجھ لو سہارا کہیں لو پھسلنے سے بچ لو
جو محتاط ہے وہ تو اب تک کھڑا ہے یمین اپنی عجلت سے لو گر پڑا ہے
—