شازیہ عندلیب
بساط سیاست کے یہ لوٹے یہ گھوڑے
برسوں وطن پہ ستم کتنے توڑے
بوکھلاہٹ میں بول کر بولیاں یہ نرالی
چوراہے میں اپنے ہی بھانڈے یہ پھوڑیں
ایک طرف دنیا نیوکلئیر جنگ کے دہانے پہ کھڑی ہے تو دوسری جانب وطن عزیز سیاستدانوں کے نشانے پہ کھڑا ہے۔پچھلی ستر سالہ پاکستانی سیاست میں یہ سب سے ذیادہ مضحکہ خیز سیاسی ماحول ہے۔سیاست دان اقتدار اور حکومت حاصل کرنے کی دوڑ میں بد حواس ہیں اور سیاست کے سین کسی مزاحیہ فلمی کہانی کے بے ربط مناظر پیش کر رہے ہیں۔سیاستدانوں کے غیر سنجیدہ رویے اور عجیب و غریب بونگیاں وطن عزیز کے ساتھ انکی حب الوطنی کا پول کھو ل رہی ہیں۔
صورتحال یہ ہے کہ اس وقت سیاسی میدان میں سیاستدانوں کی جو نئی کھیپ اتری ہے انہوں نے سیاست کا مضمون ٹھیک سے سیکھا نہیں یا یوں کہہ لیں کہ علم سیاسیات کے امتحانی پرچہ میں انکی سپلی آگئی ہے مگر وہ پھر بھی زبردستی سیاست کی مسند پہ چڑھ کر بیٹھنے اور اقتدار کی کرسی پر قبضہ کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔بازار سیاست میں گھوڑوں کی تجارت ہو چکی اور گھوڑے گدھے بکاؤ مال کی طرح ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں منتقل ہوتے رہے۔لوٹے لڑھکتے رہے اور ضمیر فروشوں کے ضمیر بکتے رہے۔ وطن عزیز کے مفادات کے سودے ہوتے رہے۔ایک نئے لیکن خاندانی سیاستدان کی تو ٹانگیں ایسی کپکپائیں کہ پورے ملک میں کپکپی کی وہ دھوم مچی کہ سیاست کی بساط ہی الٹ گئی تو دوسری جانب ایک خاتون سیاستدان اپنے والد کی حمائیت کرتے کرتے انہیں شیر کے بجائے گیدڑ قرار دے گئیں۔لوگوں کو تنبیہہ کر رہی تھیں کہ انکے منہ بولے سیاسی بھائی کی پھبتیاں اڑانے سے گریز کریں اور خود اس بھولے کے مزاحیہ اسٹائل پر اپنی ہنسی دبانے میں ناکام ہو گئیں۔
واہ کیا کہنے۔۔۔
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
دکھاتا ہے ڈھنگ سیاستداں کیسے کیسے
کسے دیکھیں کسے سمجھیں
کہ ہیں مطلبی انساں کیسے کیسے
درست اپنے قبلے کی تم سمت کر لو
گھیر یں گے ورنہ طوفاں کیسے کیسے
پہچانواسے جو ہے طوفاں میں سینہ سپر
نہ جانا ابھی بھی،تو ٹوٹیں گے ستم کیسے
ایسے مشکل حالات میں عمران خان ہی وہ محب الوطن لیڈر ہے جو طوفانوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر کسی مرد مجاہد کی طرح تاریخ میں اپنا نام لکھوانے جا رہا ہے۔اگر لوگ تمام سیاستدانوں کے پول کھلنے کے بعد بھی انکا ساتھ دے رہے ہیں تو پھر وہ اپنے انجام کے لیے تیار ہو جائیں۔
یہ ایک ماحول اور مائنڈ سیٹ بنا ہوا ہے کہ بس ہمارا ہیرو وہی ہے جس نے سو بار ملک کی غداری کی ، چوری کی ، ہم نے اسی پارٹی کو ووٹ دینا ہے جس نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کیں۔ کچھ اپنے ضمیر کو بھی ٹٹولیں آپ اپنی اولاد کو تو اپنے فیورٹ لیڈروں جیسا بنانا نہیں چاہتے آپ اپنا مستقبل انکے ہاتھوں میں دینا چاہتے ہیں جو آپ کے بچوں کی اور آپ کے ملک کی حفاظت نہیں کر سکتے – حیف ہے اس سوچ پر اور ان عقلوں پر۔
بہر کیف یہ تو اللہ تبارک نے فرما دیا ہے کہ تم اپنے دوست دشمن کی پہچان کرو۔یہ آپ نے ہی کرنی ہے کسی اور نے نہیں۔
اب دیکھیں کہ حزب مخالف کسطرح بوکھلا کر بونگیاں مار رہی ہے اور ان کے حامی ہی انکی تقلید سے کترا رہے ہیں۔اللہ مشکل وقت دکھا کر امتحان تو لیتا ہے اپنے پیاروں کا پھر انہیں جی بھر کر نوازتا بھی ہے آپ بھی اگر اہل ضمیر ہیں تو ساتھ دیں حق کا ۔ جیت آپ کی ہی ہو گی حق سچ کا ساتھ دینے پر کیونکہ قرآن میں اللہ سبحان بالکل واضح فرماتا ہے کہ
اے مومنوں تم دشمن کی چالوں سے نہ گھبراؤ اور
اللہ بڑی چال چلنے والا ہے۔
تو پھر دیر کس بات کی ہے؟انتظار کس کا ہے؟
دیں ساتھ اس مرد مجاہد اور مرد مومن عمران خان کا جس کے انگ انگ سے وطن عزیز کی محبت پھوٹتی ہے۔
پاکستان پائندہ باد
;
زبردست بات۔ اللہ وطن عزیز کو شاد، آباد اور آزاد رکھے۔ کپتان جیسا لیڈر بڑے نصیبوں سے ملتا ہے- اللہ ہماری مادر وطن کو ہر سازش سے محفوظ رکھے اور خان کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین 🤲🏼