غزل
شاعرہ: سونیا
بھر گیا دل بھی میرا آس کے سب ناطوں سے
بخت میں میرے سیاہی ہے بہت راتوں سے
میرے دشمن سے کہو ظرف بڑا لائے وہ
کیا کروں دل نہیں دکھتا میرا اب ماتوں سے
سخت مشکل میں “ابھی صبر” کا پیغام لئے
لوٹ آتی تھی دعا عرشِ بریں ساتوں سے
جب دیئے زخم محبت نے مسیحا بن کر
دل کو کس طور سنبھالا تھا کئی گھاتوں سے
عمر بھر تلخ رویوں سے مخاطب ہو کے
چاہتے ہیں کہ جھڑیں پھول مری باتوں سے
چال مت چلنا سر عام بتاتے جانا
ہاتھ گر تم نے چھڑانا ہو مرے ہاتھوں سے