بغیر کتابوںکا اسکول اور بہترین شخصیت..
تحریر شازیہ عندلیب
وہ موسم گرما کی ایک خوبصورت شام تھی جب اوسلو کے معروف بزنس ہائی اسکول میں
بیچلر کا امتحان پاس کرنے والے طلبائ میں اسناد تقسیم کی جا رہی تھیں۔طلبائ اس خوشی کے موقع پر اپنے والدین کو بھی ساتھ لائے تھے۔ہائی اسکول میں مہمانوں کے لیے چائے کافی اور کاک ٹیل کا بھی انتظام تھا۔لیکن ہم لوگ یہ سب نہیں کھا سکتے تھے اس لیے کہ یہ ماہ رمضان تھا اس لیے زہین لڑکیوں نے اس کا حل یہ نکالا کہ انہوں نے اوسلو کے مرکزی علاقہ گرن لاند میں ایک ریستوران میں اپنے والدین کے لیے افطار پارٹی کے لیے ٹیبل بک کروا لیے تھے۔اس طرح اس خوشی کے موقع پر سب دوستوں کا انکے والدین سے بھی ملاقات ہو گئی ۔سب لوگ بہت خوش تھے۔آخر یہ دن انکے بچوں کی کامیابی کا دن جو تھا۔خوش کیوں نہ ہوتے۔ایک ٹیبل پر سب کی ماما اور دوسرے پہ پاپا لوگ بیٹھ گئے۔مزیدار گرما گرم سموسے پکوڑے چٹپٹی چاٹ اور روسٹ کے ساتھ افطاری کی اور ساتھ ساتھ گپ شپ بھی ہوتی رہی۔وجیہہ کی مما جاب سے آئیں تھیں۔باقی اکثر مائوں نے یا تو چھٹی کر لی تھی یا کام سے جلد گھر آ گئی تھیں۔وجیہہ کی مماما بہت خوش اخلاق اور ہنس مکھ تھیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ایسے اسکول میں جاب کرتی ہیں جہاں بچوں کو کوئی کتاب نہیں پڑھائی جاتی۔اور وہاں جاب کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں۔
میں نے انہیں بتای اکہ میں بھی اس جرمن اسکول میں پڑھا چکی ہوں۔یہ ایک ایسا انوکھا اسکول سسٹم ہے جہاں کتابیں نہ ہونے کے باوجود طلبائ بہترین اور کامیاب شخصیت بنا کر نکلتے ہیں۔اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ سماجی تعلقات کے سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ آپ کے بچوں کے دوستوں کے والدین ہمیشہ آپ کے بہترین دوست ثابت ہوتے ہیں وہ کیسے ؟ یہ سب جاننے کے لیے رہیں ہمارے ساتھ ساتھ۔۔
جاری ہے۔۔۔۔