نارویجن خبر رساں ایجنسی کے مطابق سن دو ہزار پچیس تک ناروے میں تین ملین بیروزگار افراد کا اضافہ متوقع ہے۔یہ تعداد موجودہ تعداد سے چار لاکھ ذیادہ ہے۔ان میں ذیادہ تعداد بوڑھے افراد ،غیر ملکیوں اور نفسیاتی امراض کے شکار افراد کی ہے۔جبکہ ادارہء بیروزگاری اس بات پر تحقیق کر رہا ہے کہ اس نئے رجحان کا معاشرے پر کیا اثر مرتب ہو گا۔یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ پیشہ ورانہ زندگی میں کامیاب اور ناکام ہونے والے افراد میں واضع فرق پایا جاتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیںنئی سوچ اور نئے رجحانات کو پیشہ ورانہ زندگی میں فروغ دینا ہو گا۔نوجوانوں میں غربت،روزگار کے سلسلے میں نقل مکانی بھی اس تحقیق میں اہم موضوعات ہیں۔بیشتر جوان بیروزگار وںکی کالج کی تعلیم ادھوری رہ جاتی ہے۔